‌صحيح البخاري - حدیث 6608

كِتَابُ القَدَرِ بَابُ إِلْقَاءِ النَّذْرِ العَبْدَ إِلَى القَدَرِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُرَّةَ عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ النَّذْرِ وَقَالَ إِنَّهُ لَا يَرُدُّ شَيْئًا وَإِنَّمَا يُسْتَخْرَجُ بِهِ مِنْ الْبَخِيلِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6608

کتاب: تقدیر کے بیان میں باب: نذر کرنے سے تقدیرنہیں پلٹ سکتی ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے منصور بن معتمر نے، ان سے عبداللہ بن مرہ نے اور ان سے ابن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے نذر ماننے سے منع کیا تھا اور فرمایا تھا کہ نذر کسی چیزکو نہیں لوٹاتی، نذر صرف بخیل کے دل سے پیسہ نکالتی ہے۔
تشریح : یوں تواس کے دل سے پیسہ نکلتا نہیں جب کوئی مصیبت پڑتی ہے تو نذر مانتا ہے اور اتفاق سے اس کا مطلب پورا ہوگیا تو اب پیسہ خرچ کرنا پڑتا ہے جھک مار کر اس وقت خرچ کرنا پڑتا ہے الغرض سارے معاملات تقدیر ہی کے تحت انجام پاتے ہیں۔ یہی ثابت کرنا حضرت امام قدس سرہ کا مقصد ہے۔ یوں تواس کے دل سے پیسہ نکلتا نہیں جب کوئی مصیبت پڑتی ہے تو نذر مانتا ہے اور اتفاق سے اس کا مطلب پورا ہوگیا تو اب پیسہ خرچ کرنا پڑتا ہے جھک مار کر اس وقت خرچ کرنا پڑتا ہے الغرض سارے معاملات تقدیر ہی کے تحت انجام پاتے ہیں۔ یہی ثابت کرنا حضرت امام قدس سرہ کا مقصد ہے۔