كِتَابُ القَدَرِ بَابٌ العَمَلُ بِالخَوَاتِيمِ صحيح حَدَّثَنَا حِبَّانُ بْنُ مُوسَى أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ شَهِدْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْبَرَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِرَجُلٍ مِمَّنْ مَعَهُ يَدَّعِي الْإِسْلَامَ هَذَا مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَلَمَّا حَضَرَ الْقِتَالُ قَاتَلَ الرَّجُلُ مِنْ أَشَدِّ الْقِتَالِ وَكَثُرَتْ بِهِ الْجِرَاحُ فَأَثْبَتَتْهُ فَجَاءَ رَجُلٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ الرَّجُلَ الَّذِي تَحَدَّثْتَ أَنَّهُ مِنْ أَهْلِ النَّارِ قَدْ قَاتَلَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ مِنْ أَشَدِّ الْقِتَالِ فَكَثُرَتْ بِهِ الْجِرَاحُ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَا إِنَّهُ مِنْ أَهْلِ النَّارِ فَكَادَ بَعْضُ الْمُسْلِمِينَ يَرْتَابُ فَبَيْنَمَا هُوَ عَلَى ذَلِكَ إِذْ وَجَدَ الرَّجُلُ أَلَمَ الْجِرَاحِ فَأَهْوَى بِيَدِهِ إِلَى كِنَانَتِهِ فَانْتَزَعَ مِنْهَا سَهْمًا فَانْتَحَرَ بِهَا فَاشْتَدَّ رِجَالٌ مِنْ الْمُسْلِمِينَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ صَدَّقَ اللَّهُ حَدِيثَكَ قَدْ انْتَحَرَ فُلَانٌ فَقَتَلَ نَفْسَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَا بِلَالُ قُمْ فَأَذِّنْ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِلَّا مُؤْمِنٌ وَإِنَّ اللَّهَ لَيُؤَيِّدُ هَذَا الدِّينَ بِالرَّجُلِ الْفَاجِرِ
کتاب: تقدیر کے بیان میں
باب: عملوں کا اعتبار خاتمہ پر موقوف ہے
ہم سے حبان بن موسیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو عبداللہ بن مبارک نے خبردی، انہوں نے کہا ہم کو معمر نے خبردی، انہیں زہری نے، انہیں سعید بن مسیب نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خیبر کی لڑائی میں موجود تھے، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کے بارے میں جو آپ کے ساتھ شریک جہاد تھا اور اسلام کا دعویدار تھا فرمایا کہ یہ جہنمی ہے۔ جب جنگ ہونے لگی تو اس شخص نے بہت جم کر لڑائی میں حصہ لیا اور بہت زیادہ زخمی ہوگیا پھر بھی وہ ثابت قدم رہا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ایک صحابی نے آکر عرض کیا یا رسول اللہ! اس شخص کے بارے میں آپ کو معلوم ہے جس کے بارے میں ابھی آپ نے فرمایا تھا کہ وہ جہنمی ہے وہ تو اللہ کے راستے میں بہت جم کر لڑا ہے اور بہت زیادہ زخمی ہوگیا ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اب بھی یہی فرمایا کہ وہ جہنمی ہے۔ ممکن تھا کہ بعض مسلمان شبہ میں پڑجاتے لیکن اس عرصہ میں اس شخص نے زخموں کی تاب نہ لاکر اپنا ترکش کھولا اور اس میں سے ایک تیر نکال کر اپنے آپ کو ذکر کرلیا۔ پھر بہت سے مسلمان آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں دوڑتے ہوئے پہنچے اور عرض کیا یا رسول اللہ! اللہ تعالیٰ نے آپ کی بات سچ کردکھائی۔ اس شخص نے اپنے آپ کو ہلاک کرکے اپنی جان خود ہی ختم کرڈالی۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس موقع پر فرمایا کہ اے بلال! اٹھو اور لوگوں میں اعلان کردو کہ جنت میں صرف مومن ہی داخل ہوگا اور یہ کہ اللہ تعالیٰ نے اس دین کی خدمت و مدد بے دین آدمی سے بھی کراتا ہے۔
تشریح :
بظاہر وہ شخص جہاد کررہا تھا، مگر بعد میں اس نے خودکشی کرکے اپنے سارے اعمال کو ضائع کردیا۔ باب اور حدیث میں یہی مطابقت ہے۔ فی الواقع عملوں کا اعتبار خاتمہ پر ہے۔ اللہ پاک ہر مسلمان کو توحید و سنت اور اپنی اور اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت پر خاتمہ نصیب کرے اور دم آخریں کلمہ طیبہ پر جان نکلے۔ آمین۔
بظاہر وہ شخص جہاد کررہا تھا، مگر بعد میں اس نے خودکشی کرکے اپنے سارے اعمال کو ضائع کردیا۔ باب اور حدیث میں یہی مطابقت ہے۔ فی الواقع عملوں کا اعتبار خاتمہ پر ہے۔ اللہ پاک ہر مسلمان کو توحید و سنت اور اپنی اور اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت پر خاتمہ نصیب کرے اور دم آخریں کلمہ طیبہ پر جان نکلے۔ آمین۔