‌صحيح البخاري - حدیث 6602

كِتَابُ القَدَرِ بَابُ {وَكَانَ أَمْرُ اللَّهِ قَدَرًا مَقْدُورًا} [الأحزاب: 38] صحيح حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ عَنْ عَاصِمٍ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ أُسَامَةَ قَالَ كُنْتُ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ جَاءَهُ رَسُولُ إِحْدَى بَنَاتِهِ وَعِنْدَهُ سَعْدٌ وَأُبَيُّ بْنُ كَعْبٍ وَمُعَاذٌ أَنَّ ابْنَهَا يَجُودُ بِنَفْسِهِ فَبَعَثَ إِلَيْهَا لِلَّهِ مَا أَخَذَ وَلِلَّهِ مَا أَعْطَى كُلٌّ بِأَجَلٍ فَلْتَصْبِرْ وَلْتَحْتَسِبْ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6602

کتاب: تقدیر کے بیان میں باب: تقدیر میں جو کچھ لکھ دیا۔۔۔ ہم سے مالک بن اسماعیل نے بیان کیا، کہا ہم سے اسرائیل نے بیان کیا، ان سے عاصم نے، ان سے ابوعثمان نے اور ان سے اسامہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں موجود تھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادیوں میں سے ایک کا بلاوا آیا۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں سعد، ابی بن کعب اور معاذ رضی اللہ عنہم موجود تھے۔ بلانے والے نے آکر کہا کہ ان کا بچہ ( آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا نواسہ ) نزع کی حالت میں ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کہلابھیجا کہ اللہ ہی کا ہے جو وہ لیتا ہے، اس لیے وہ صبر کریں اور اللہ سے اجر کی امید رکھیں۔
تشریح : یہاں امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث کو اس لیے لائے ہیں کہ اس سے ہر چیز کی مدت مقرر ہونا اور ہر کام کا اپنے وقت پر ضرور ظاہر ہونا نکلتا ہے۔ یہاں امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ اس حدیث کو اس لیے لائے ہیں کہ اس سے ہر چیز کی مدت مقرر ہونا اور ہر کام کا اپنے وقت پر ضرور ظاہر ہونا نکلتا ہے۔