‌صحيح البخاري - حدیث 6595

كِتَابُ القَدَرِ بَابٌ فِي القَدَرِ صحيح حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَنَسٍ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَكَّلَ اللَّهُ بِالرَّحِمِ مَلَكًا فَيَقُولُ أَيْ رَبِّ نُطْفَةٌ أَيْ رَبِّ عَلَقَةٌ أَيْ رَبِّ مُضْغَةٌ فَإِذَا أَرَادَ اللَّهُ أَنْ يَقْضِيَ خَلْقَهَا قَالَ أَيْ رَبِّ أَذَكَرٌ أَمْ أُنْثَى أَشَقِيٌّ أَمْ سَعِيدٌ فَمَا الرِّزْقُ فَمَا الْأَجَلُ فَيُكْتَبُ كَذَلِكَ فِي بَطْنِ أُمِّهِ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6595

کتاب: تقدیر کے بیان میں باب: کتاب تقدیر کے بیان میں ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا ہم سے حماد نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ بن ابوبکر بن انس نے اور ان سے انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اللہ تعالیٰ نے رحم مادر پر ایک فرشتہ مقرر کردیا ہے اور وہ کہتا رہتا ہے کہ اے رب! یہ نطفہ قرار پایا ہے۔ اے رب! اب علقہ یعنی جما ہوا خون بن گیا ہے۔ اے رب! اب مضغہ ( گوشت کا لوتھڑا ) بن گیا ہے۔ پھر جب اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ اس کی پیدائش پوری کرے تو وہ پوچھتا ہے اے رب لڑکا ہے یا لڑکی؟ نیک ہے یا برا؟ اس کی روزی کیا ہوگی؟ اس کی موت کب ہوگی؟ اسی طرح یہ سب باتیں ماں کے پیٹ ہی میں لکھ دی جاتی ہیں۔ دنیا میں اسی کے مطابق ظاہر ہوتا ہے۔