كِتَابُ الرِّقَاقِ بَابُ صِفَةِ الجَنَّةِ وَالنَّارِ صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ جَعْفَرٍ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ أَنَّ أُمَّ حَارِثَةَ أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ هَلَكَ حَارِثَةُ يَوْمَ بَدْرٍ أَصَابَهُ غَرْبُ سَهْمٍ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَدْ عَلِمْتَ مَوْقِعَ حَارِثَةَ مِنْ قَلْبِي فَإِنْ كَانَ فِي الْجَنَّةِ لَمْ أَبْكِ عَلَيْهِ وَإِلَّا سَوْفَ تَرَى مَا أَصْنَعُ فَقَالَ لَهَا هَبِلْتِ أَجَنَّةٌ وَاحِدَةٌ هِيَ إِنَّهَا جِنَانٌ كَثِيرَةٌ وَإِنَّهُ فِي الْفِرْدَوْسِ الْأَعْلَى
کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں باب: جنت و جہنم کا بیان ہم سے قتیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے اسماعیل بن جعفر نے بیان کیا، ان سے حمید نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ حارثہ بن سراقہ بن حارث رضی اللہ عنہ کی والدہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں۔ حارثہ بدر کی لڑائی میں ایک نامعلوم تیر لگ جانے کی وجہ سے شہید ہوگئے تھے اور انہوں نے کہا، یا رسول اللہ! آپ کو معلوم ہے کہ حارثہ سے مجھے کتنی محبت تھی، اگر وہ جنت میں ہے تو اس پر میں نہیں روؤں گی، ورنہ آپ دیکھیں گے کہ میں کیا کرتی ہوں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا، بیوقوف ہوئی ہو، کیا کوئی جنت ایک ہی ہے، جنتیں تو بہت سی ہیں اور حارثہ ” فردوس اعلیٰ “ ( جنت کے اونچے درجے ) میں ہے۔