‌صحيح البخاري - حدیث 6561

كِتَابُ الرِّقَاقِ بَابُ صِفَةِ الجَنَّةِ وَالنَّارِ صحيح حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ قَالَ سَمِعْتُ أَبَا إِسْحَاقَ قَالَ سَمِعْتُ النُّعْمَانَ سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ إِنَّ أَهْوَنَ أَهْلِ النَّارِ عَذَابًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ لَرَجُلٌ تُوضَعُ فِي أَخْمَصِ قَدَمَيْهِ جَمْرَةٌ يَغْلِي مِنْهَا دِمَاغُهُ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6561

کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں باب: جنت و جہنم کا بیان مجھ سے محمد بن بشار نے بیان کیا، کہا ہم سے غندر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، کہا کہ میں نے ابو اسحاق سبیعی سے سنا، کہا کہ میں نے نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہ سے سنا، کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت کے دن عذاب کے اعتبار سے سب سے کم وہ شخص ہوگا جس کے دونوں قدموں کے نیچے آگے کا انگارہ رکھا جائے گا اور اس کی وجہ سے اس کا دماغ کھول رہا ہوگا۔
تشریح : صحیح مسلم میں آگ کی دو جوتیاں پہنانے کا ذکر ہے۔ اس سے ابوطالب مراد ہیں۔ تشریح : ابوطالب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے نہایت ہی معزز چچا ہیں۔ ان کا نام عبدمناف بن عبدالمطلب بن ہاشم ہے۔ حضرت علی مرتضیٰ رضی اللہ عنہ ان کے فرزند ہیں۔ ہمیشہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی حمایت کرتے رہے مگر قوم کے تعصب کی بنا پر اسلام قبول نہیں کیا۔ ان کی وفات کے پانچ دن بعد حضرت خدیجۃ الکبریٰ کا بھی انتقال ہوگیا۔ ان دونوں کی جدائی سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بے حد رنج ہوا مگر صبر و استقامت کا دامن آپ نے نہیں چھوڑا، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو غالب فرمایا۔ صحیح مسلم میں آگ کی دو جوتیاں پہنانے کا ذکر ہے۔ اس سے ابوطالب مراد ہیں۔ تشریح : ابوطالب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے نہایت ہی معزز چچا ہیں۔ ان کا نام عبدمناف بن عبدالمطلب بن ہاشم ہے۔ حضرت علی مرتضیٰ رضی اللہ عنہ ان کے فرزند ہیں۔ ہمیشہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی حمایت کرتے رہے مگر قوم کے تعصب کی بنا پر اسلام قبول نہیں کیا۔ ان کی وفات کے پانچ دن بعد حضرت خدیجۃ الکبریٰ کا بھی انتقال ہوگیا۔ ان دونوں کی جدائی سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بے حد رنج ہوا مگر صبر و استقامت کا دامن آپ نے نہیں چھوڑا، یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو غالب فرمایا۔