كِتَابُ الرِّقَاقِ بَابُ صِفَةِ الجَنَّةِ وَالنَّارِ صحيح حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ أَسَدٍ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ أَخْبَرَنَا عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ حَدَّثَهُ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَارَ أَهْلُ الْجَنَّةِ إِلَى الْجَنَّةِ وَأَهْلُ النَّارِ إِلَى النَّارِ جِيءَ بِالْمَوْتِ حَتَّى يُجْعَلَ بَيْنَ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ ثُمَّ يُذْبَحُ ثُمَّ يُنَادِي مُنَادٍ يَا أَهْلَ الْجَنَّةِ لَا مَوْتَ وَيَا أَهْلَ النَّارِ لَا مَوْتَ فَيَزْدَادُ أَهْلُ الْجَنَّةِ فَرَحًا إِلَى فَرَحِهِمْ وَيَزْدَادُ أَهْلُ النَّارِ حُزْنًا إِلَى حُزْنِهِمْ
کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
باب: جنت و جہنم کا بیان
ہم سے معاذ بن اسد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو عبداللہ نے خبردی، انہوں نے کہا ہم کو عمر بن محمد بن زید نے خبردی، انہیں ان کے والد نے، ان سے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب اہل جنت جنت میں چلے جائیں گے اور اہل دوزخ دوزخ میں چلے جائیں گے تو موت کو لایا جائے گا اور اسے جنت اور دوزخ کے درمیان رکھ کر ذبح کردیا جائے گا۔ پھر ایک آواز دینے والا آواز دے گا کہ اے جنت والو! تمہیں اب موت نہیں آئے گی اور اے دوزخ والو! تمہیں بھی اب موت نہیں آئے گی۔ اس بات سے جنتی اور زیادہ خوش ہوجائیں گے اور جہنمی اور زیادہ غمگین ہو جائیں گے۔
تشریح :
یہ موت ایک مینڈھے کی شکل میں مجسم کرکے لائی جائے گی۔ اس لیے اس کا ذبح کیا جانا عقل کے خلاف قطعی نہیں ہے۔
یہ موت ایک مینڈھے کی شکل میں مجسم کرکے لائی جائے گی۔ اس لیے اس کا ذبح کیا جانا عقل کے خلاف قطعی نہیں ہے۔