‌صحيح البخاري - حدیث 6540

كِتَابُ الرِّقَاقِ بَابٌ مَنْ نُوقِشَ الحِسَابَ عُذِّبَ صحيح قَالَ الْأَعْمَشُ حَدَّثَنِي عَمْرٌو عَنْ خَيْثَمَةَ عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ قَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اتَّقُوا النَّارَ ثُمَّ أَعْرَضَ وَأَشَاحَ ثُمَّ قَالَ اتَّقُوا النَّارَ ثُمَّ أَعْرَضَ وَأَشَاحَ ثَلَاثًا حَتَّى ظَنَنَّا أَنَّهُ يَنْظُرُ إِلَيْهَا ثُمَّ قَالَ اتَّقُوا النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ فَمَنْ لَمْ يَجِدْ فَبِكَلِمَةٍ طَيِّبَةٍ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6540

کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں باب: جس کے حساب میں کھود کرید کی گئی۔۔۔ عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ سے ایک اور روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جہنم سے بچو۔ پھر آپ نے چہرہ پھیرلیا، پھر فرمایا کہ جہنم سے بچو اور پھر اس کے بعد چہرہ مبارک پھیرلیا، پھر فرمایا جہنم سے بچو۔ تین مرتبہ آپ نے ایسا ہی کیا۔ ہم نے اس سے یہ خیال کیا کہ آپ جہنم دیکھ رہے ہیں۔ پھر فرمایا کہ جہنم سے بچو خواہ کھجور کے ایک ٹکڑے ہی کے ذریعہ ہوسکے اور جسے یہ بھی نہ ملے تو اسے ( لوگوں میں ) کسی اچھی بات کہنے کے ذریعہ سے ہی ( جہنم سے ) بچنے کی کوشش کرنی چاہئے۔
تشریح : دوسری روایت میں ہے کہ بے حجاب اور بے ترجمان کے یعنی کھلم کھلا اللہ پاک کو دیکھے گا اور اللہ تعالیٰ خود اپنی ذات سے بات کرے گا۔ یہ نہیں کہ اس کی طرف سے کوئی مترجم بات کرے۔ اب یہ ظاہر ہے کہ دنیا میں صدہازبانیں ہیں تو اللہ پاک ہر زبان میں بات کرے گا اور یہ کلام حروف اور آواز کے ساتھ ہوگا ورنہ آدمی اس کی بات کیسے سمجھیں گے اور کیوں کر سنیں گے۔ اس حدیث سے ان لوگوں کا رد ہوا جو کہتے ہیں کہ اللہ کے کلام میں آواز اور حروف نہیں ہیں بلکہ معتزلہ اور جہیمہ تو یہ کہتے ہیں کہ وہ کلام ہی نہیں کرتا کسی دوسری چیز میں کلام کرنے کی قوت پیدا کردیتا ہے۔ الفاظ فتستقبلہ النار کی مزیدتشریح مسلم میں یوں آئی ہے کہ دائیں طرف دیکھے گا تو اپنے اعمال نظر آئیں گے۔ بائیں طرف دیکھے تو بھی اپنے اعمال نظر آئیں گے۔ سامنے نظر کرے گا تو منھ کے سامنے دوزخ نظرآئے گی۔ اچھی بات وہ ہے جس سے کسی کو ہدایت ہو، خدا اور رسول کی باتیں یا جس سے کوئی جھگڑا رفع ہو، لوگوں میں ملاپ ہوجائے یا جس سے کسی کا غصہ دور ہوجائے، ایسی عمدہ بات کہنے میں بھی ثواب ملے گا۔ حدیث کے آخری الفاظ کا یہی مطلب ہے۔ ہمدردی و غمخواری، محبت و شفقت، اتفاق و حسن اخلاق کی باتیں کرنا یہ بھی سب کلمات طیبات میں داخل ہیں اور ان سے بھی صدقہ خیرات کا ثواب ملتا ہے مگر کتنے لوگ ایسے ہیں کہ ان کو یہ بھی نصیب نہیں، اللہ ان کو نیک سمجھ عطا کرے۔ آمین۔ دوسری روایت میں ہے کہ بے حجاب اور بے ترجمان کے یعنی کھلم کھلا اللہ پاک کو دیکھے گا اور اللہ تعالیٰ خود اپنی ذات سے بات کرے گا۔ یہ نہیں کہ اس کی طرف سے کوئی مترجم بات کرے۔ اب یہ ظاہر ہے کہ دنیا میں صدہازبانیں ہیں تو اللہ پاک ہر زبان میں بات کرے گا اور یہ کلام حروف اور آواز کے ساتھ ہوگا ورنہ آدمی اس کی بات کیسے سمجھیں گے اور کیوں کر سنیں گے۔ اس حدیث سے ان لوگوں کا رد ہوا جو کہتے ہیں کہ اللہ کے کلام میں آواز اور حروف نہیں ہیں بلکہ معتزلہ اور جہیمہ تو یہ کہتے ہیں کہ وہ کلام ہی نہیں کرتا کسی دوسری چیز میں کلام کرنے کی قوت پیدا کردیتا ہے۔ الفاظ فتستقبلہ النار کی مزیدتشریح مسلم میں یوں آئی ہے کہ دائیں طرف دیکھے گا تو اپنے اعمال نظر آئیں گے۔ بائیں طرف دیکھے تو بھی اپنے اعمال نظر آئیں گے۔ سامنے نظر کرے گا تو منھ کے سامنے دوزخ نظرآئے گی۔ اچھی بات وہ ہے جس سے کسی کو ہدایت ہو، خدا اور رسول کی باتیں یا جس سے کوئی جھگڑا رفع ہو، لوگوں میں ملاپ ہوجائے یا جس سے کسی کا غصہ دور ہوجائے، ایسی عمدہ بات کہنے میں بھی ثواب ملے گا۔ حدیث کے آخری الفاظ کا یہی مطلب ہے۔ ہمدردی و غمخواری، محبت و شفقت، اتفاق و حسن اخلاق کی باتیں کرنا یہ بھی سب کلمات طیبات میں داخل ہیں اور ان سے بھی صدقہ خیرات کا ثواب ملتا ہے مگر کتنے لوگ ایسے ہیں کہ ان کو یہ بھی نصیب نہیں، اللہ ان کو نیک سمجھ عطا کرے۔ آمین۔