‌صحيح البخاري - حدیث 6535

كِتَابُ الرِّقَاقِ بَابُ القِصَاصِ يَوْمَ القِيَامَةِ صحيح حَدَّثَنِي الصَّلْتُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ وَنَزَعْنَا مَا فِي صُدُورِهِمْ مِنْ غِلٍّ قَالَ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي الْمُتَوَكِّلِ النَّاجِيِّ أَنَّ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْلُصُ الْمُؤْمِنُونَ مِنْ النَّارِ فَيُحْبَسُونَ عَلَى قَنْطَرَةٍ بَيْنَ الْجَنَّةِ وَالنَّارِ فَيُقَصُّ لِبَعْضِهِمْ مِنْ بَعْضٍ مَظَالِمُ كَانَتْ بَيْنَهُمْ فِي الدُّنْيَا حَتَّى إِذَا هُذِّبُوا وَنُقُّوا أُذِنَ لَهُمْ فِي دُخُولِ الْجَنَّةِ فَوَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَأَحَدُهُمْ أَهْدَى بِمَنْزِلِهِ فِي الْجَنَّةِ مِنْهُ بِمَنْزِلِهِ كَانَ فِي الدُّنْيَا

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6535

کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں باب: قیامت کے دن بدلہ لیا جانا ہم سے صلت بن محمدنے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے یزید بن زریع نے بیان کیا اس آیت کے بارے میں و نزعنا مافی صدورہم من غل ( سورۃ اعراف ) کہا کہ ہم سے سعید نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے بیان کیا، ان سے ابوالمتوکل ناجی نے اور ان سے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، مومنین جہنم سے چھٹکارا پاجائیں گے لیکن دوزخ و جنت کے درمیان ایک پل پر انہیں روک لیا جائے گا اور پھر ایک کے دوسرے پر ان مظالم کا بدلہ لیا جائے گا جو دنیا میں ان کے درمیان آپس میں ہوئے تھے اور جب کانٹ چھانٹ کرلی جائے گی اور صفائی ہوجائے گی تب انہیں جنت میں داخل ہونے کی اجازت ملے گی۔ پس اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جان ہے! جنتیوں میں سے ہو کوئی جنت میں اپنے گھر کو دنیا کے اپنے گھر کے مقابلہ میں زیادہ بہتر طریقے پر پہچان لے گا۔
تشریح : اس کی وجہ یہ ہے کہ برزخ میں ہرایک آدمی کو صبح و شام اس کا ٹھکانا دکھایا جاتا ہے۔ جیسے قرآن وحدیث میں ہے۔ اب یہ جو عبداللہ بن مبارک نے زہد میں نکالا کہ فرشتے دائیں بائیں سے ان کو جنت کے راستے بتلائیں گے یہ اس کے خلاف نہیں ہے۔ اس لیے کہ اپنا مکان پہچان لینے سے یہ ضروری نہیں کہ شہر کے سب راستے بھی معلوم ہوں اور بہشت تو بہر بڑا شہر ہی نہیں بلکہ ایک ملک عظیم ہوگا۔ اس کے سامنے ساری دنیا کی بھی کوئی حقیقت نہیں ہے جیسا کہ خودقرآن شریف میں فرمایا عرضا السمٰوات والارضیعنی جنت وہ ہے جس کے عرض میں ساتوں آسمان اور ساتوں زمینیں ہیں۔ صدق اللہ تبارک و تعالیٰ۔ اسی باب میں دوسری حدیث کی سنت میں امام مالک رحمۃ اللہ بھی ہیں۔ یہ بڑے ہی جلیل القدر اور عظیم المرتبت امام ہیں۔ فقہ اور حدیث میں امام حجاز کہلاتے ہیں۔ حضرت امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ ان کے شاگرد ہیں اور امام بخاری، مسلم ابوداؤد، ترمذی وغیرہ سبھی کے یہ امام ہیں۔ امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نے ان کے درس میں بیٹھ کر ایک مہینے تک حدیث کا سماع کیا ہے۔ امام محمد رحمۃ اللہ علیہ فن حدیث میں امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کے شاگرد ہیں اور امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ بھی امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کے شاگرد ہیں اور بھی بہت سے زبردست ائمہ و محدثین علم حدیث میں ان ہی کے شاگرد ہیں، استاذ الائمہ اور معلم الحدیث ہونے کا اتنا زبردست شرف ائمہ اربعہ میں سے کسی کو حاصل نہیں ہوا۔ مؤطا امام مالک حدیث کی مشہور کتاب ہے۔ 95ہجری میں پیدا ہوئے اور چوراسی سال کی عمر پائی 179ھ میں انتقال فرمایا۔ علم حدیث کی بہت ہی زیادہ تعظیم کرتے تھے۔ رحمۃ اللہ رحمۃ واسعتہ اس کی وجہ یہ ہے کہ برزخ میں ہرایک آدمی کو صبح و شام اس کا ٹھکانا دکھایا جاتا ہے۔ جیسے قرآن وحدیث میں ہے۔ اب یہ جو عبداللہ بن مبارک نے زہد میں نکالا کہ فرشتے دائیں بائیں سے ان کو جنت کے راستے بتلائیں گے یہ اس کے خلاف نہیں ہے۔ اس لیے کہ اپنا مکان پہچان لینے سے یہ ضروری نہیں کہ شہر کے سب راستے بھی معلوم ہوں اور بہشت تو بہر بڑا شہر ہی نہیں بلکہ ایک ملک عظیم ہوگا۔ اس کے سامنے ساری دنیا کی بھی کوئی حقیقت نہیں ہے جیسا کہ خودقرآن شریف میں فرمایا عرضا السمٰوات والارضیعنی جنت وہ ہے جس کے عرض میں ساتوں آسمان اور ساتوں زمینیں ہیں۔ صدق اللہ تبارک و تعالیٰ۔ اسی باب میں دوسری حدیث کی سنت میں امام مالک رحمۃ اللہ بھی ہیں۔ یہ بڑے ہی جلیل القدر اور عظیم المرتبت امام ہیں۔ فقہ اور حدیث میں امام حجاز کہلاتے ہیں۔ حضرت امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ ان کے شاگرد ہیں اور امام بخاری، مسلم ابوداؤد، ترمذی وغیرہ سبھی کے یہ امام ہیں۔ امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ نے ان کے درس میں بیٹھ کر ایک مہینے تک حدیث کا سماع کیا ہے۔ امام محمد رحمۃ اللہ علیہ فن حدیث میں امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کے شاگرد ہیں اور امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ بھی امام مالک رحمۃ اللہ علیہ کے شاگرد ہیں اور بھی بہت سے زبردست ائمہ و محدثین علم حدیث میں ان ہی کے شاگرد ہیں، استاذ الائمہ اور معلم الحدیث ہونے کا اتنا زبردست شرف ائمہ اربعہ میں سے کسی کو حاصل نہیں ہوا۔ مؤطا امام مالک حدیث کی مشہور کتاب ہے۔ 95ہجری میں پیدا ہوئے اور چوراسی سال کی عمر پائی 179ھ میں انتقال فرمایا۔ علم حدیث کی بہت ہی زیادہ تعظیم کرتے تھے۔ رحمۃ اللہ رحمۃ واسعتہ