كِتَابُ الرِّقَاقِ بَابٌ يَقْبِضُ اللَّهُ الأَرْضَ يَوْمَ القِيَامَةِ صحيح حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ خَالِدٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي هِلَالٍ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَكُونُ الْأَرْضُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ خُبْزَةً وَاحِدَةً يَتَكَفَّؤُهَا الْجَبَّارُ بِيَدِهِ كَمَا يَكْفَأُ أَحَدُكُمْ خُبْزَتَهُ فِي السَّفَرِ نُزُلًا لِأَهْلِ الْجَنَّةِ فَأَتَى رَجُلٌ مِنْ الْيَهُودِ فَقَالَ بَارَكَ الرَّحْمَنُ عَلَيْكَ يَا أَبَا الْقَاسِمِ أَلَا أُخْبِرُكَ بِنُزُلِ أَهْلِ الْجَنَّةِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ قَالَ بَلَى قَالَ تَكُونُ الْأَرْضُ خُبْزَةً وَاحِدَةً كَمَا قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَظَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْنَا ثُمَّ ضَحِكَ حَتَّى بَدَتْ نَوَاجِذُهُ ثُمَّ قَالَ أَلَا أُخْبِرُكَ بِإِدَامِهِمْ قَالَ إِدَامُهُمْ بَالَامٌ وَنُونٌ قَالُوا وَمَا هَذَا قَالَ ثَوْرٌ وَنُونٌ يَأْكُلُ مِنْ زَائِدَةِ كَبِدِهِمَا سَبْعُونَ أَلْفًا
کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
باب: اللہ تعالیٰ زمین کواپنی مٹھی میں۔۔۔
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے خالد بن یزید نے، ان سے سعید بن ابی ہلال نے، ان سے زید بن اسلم نے، ان سے عطاءبن یسار نے اور ان سے ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ” قیامت کے دن ساری زمین ایک روٹی کی طرح ہوجائے گی جسے اللہ تعالیٰ اہل جنت کی میزبانی کے لیے اپنے ہاتھ سے الٹے پلٹے گا جس طرح تم دسترخوان پر روٹی لہراتے پھرتے ہو۔ پھر ایک یہودی آیا اور بولا ابوالقاسم! تم پر رحمن برکت نازل کرے کیا میں تمہیں قیامت کے دن اہل جنت کی سب سے پہلی ضیافت کے بارے میں خبر نہ دوں؟ آپ نے فرمایا، کیوں نہیں۔ تو اس نے ( بھی یہی ) کہا کہ ساری زمین ایک روٹی کی طرح ہوجائے گی جیسا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ہماری طرف دیکھا اور مسکرائے جس سے آپ کے آگے کے دانت دکھائی دینے لگے۔ پھر ( اس نے ) خود ہی پوچھا کیا میں تمہیں اس کے سالن کے متعلق خبر نہ دوں؟ ( پھر خود ہی ) بولا کہ ان کا سالن بالام و نون ہوگا۔ صحابہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یہ کیا چیز ہے؟ اس نے کہا کہ بیل اور مچھلی جس کی کلیجی کے ساتھ زائد چربی کے حصے کو ستر ہزار آدمی کھائیں گے۔
تشریح :
اللہ اکبر کتنی عظیم الشان نعمت سے مہمانی کی جائے گی۔ بالام عبرانی لفظ ہے، اس کے معنی بیل ہی کے صحیح ہیں اور نون مچھلی کو کہتے ہیں، یہ عربی زبان کا لفظ ہے۔ قرآن مجید میں بھی مچھلی کے لیے یہ لفظ بولاگیا ہے۔ مذکورہ سترہزار وہ لوگ ہوں گے جو بلا حساب جنت میں جائیں گے۔ اللہم اجعلنا منہم آمین۔
اللہ اکبر کتنی عظیم الشان نعمت سے مہمانی کی جائے گی۔ بالام عبرانی لفظ ہے، اس کے معنی بیل ہی کے صحیح ہیں اور نون مچھلی کو کہتے ہیں، یہ عربی زبان کا لفظ ہے۔ قرآن مجید میں بھی مچھلی کے لیے یہ لفظ بولاگیا ہے۔ مذکورہ سترہزار وہ لوگ ہوں گے جو بلا حساب جنت میں جائیں گے۔ اللہم اجعلنا منہم آمین۔