كِتَابُ الرِّقَاقِ بَابُ سَكَرَاتِ المَوْتِ صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الجَعْدِ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لاَ تَسُبُّوا [ص:108] الأَمْوَاتَ، فَإِنَّهُمْ قَدْ أَفْضَوْا إِلَى مَا قَدَّمُوا»
کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
باب: موت کی سختیوں کا بیان
ہم سے علی بن جعد نے بیان کیا، کہاہم کو شعبہ بن حجاج نے خبردی، انہیں اعمش نے ، انہیں مجاہد نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیاکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو لوگ مرگئے ان کو برانہ کہو کیونکہ جو کچھ انہوں نے آگے بھیجا تھا اس کے پاس وہ خود پہنچ چکے ہیں ۔ انہوں نے برے بھلے جو بھی عمل کئے تھے ویسا بدلہ پالیا ۔
تشریح :
اب برا کہنے سے کیا فائدہ۔ لوگ ان مردوں کو برا کہاکرتے تھے جو موت کے وقت بہت سختی اٹھاتے تھے جو ہونا تھا ہوا اب براکہنے کی ضرورت نہیں ہے ہاں جو برے ہیں وہ برے ہی رہیں گے، کفار مشرکین وغیرہ وغیرہ جن کے لئے خلود فی النار کافیصلہ قطعی ہے۔ حدیث میں یہ بھی ارشاد ہے کہ مرنے کے بعد برے لوگوں کو بھی گالی گلوج سے یاد کرنا نہیں چاہیئے کیونکہ وہ کئے عملوں کا بدلہ پاچکے ہیں۔ سبحان اللہ کیا پاکیزہ تعلیم ہے۔ اللہ عمل کی توفیق دے آمین۔
خاتمہ :الحمد للہ والمنہ کہ آج بخاری شریف ترجمہ اردو کے پارہ نمبر26کی تسوید سے فراغت حاصل ہورہی ہے یہ پارہ کتاب الاستیذان کتاب الدعوات اور کتاب الرقاق پر مشتمل ہے جس میں تہذیب واخلاق اوردعاؤں اور پندونصائح کی بہت سی قیمتی باتیں جناب فخر بنی آدم حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے بیان میں آئی ہیں جن کے بغورمطالعہ کرنے اور جن پر عمل پیرا ہونے سے دین ودنیا کی بے شمار سعادتیں حاصل ہوسکتی ہیں۔ اس پارے کی تسوید پربھی مثل سابق بہت سا قیمتی وقت صرف کیا گیا ہے۔ متن وترجمہ وتشریحات کے لفظ لفظ کو بہت ہی غور وخوض کے بعد حوالہ قلم کیا گیا ہے اورسفر وحضر ورنج وراحت وحوادث کثیرہ وامراض قلبی کے باوجود نہایت ہی ذمہ داری کے ساتھ اس عظیم خدمت کو انجام دیا گیا ہے پھر بھی بہت سی خامیوں کا امکان ہے اس لئے ماہرین فن سے با ادب چشم عفو سے کام لینے کے لئے امید وار ہوں اگر واقعی لغزشوں کے لئے اہل علم حضرات میری حیات مستعار میں مطلع فرمائیں گے تو بصد شکریہ طبع ثانی کے موقع پر اصلاح کر دی جائے گی اورمیرے دنیا سے چلے جانے کے بعد اگرویسے اغلاط کو معلوم فرمانے والے بھائی اپنی قلم سے درستگی فرمالیں گے اور مجھ کو دعا ئے خیر سے یاد کریں گے تو میں بھی ان کا پیشگی شکریہ اداکرتا ہوں۔
یاللہ! حیات مستعار بہت تیزی کے ساتھ خاتمہ کی طرف جارہی ہے جس طرح یہاں تک تونے مجھے پہنچایا ہے اسی طرح بقایا خدمت کو بھی پورا کرنے کی توفیق عطافرمااور اس خدمت کو نہ صرف میرے لئے بلکہ میرے والدین اوراولاد اور جملہ معاونین کرام وقدردانان عظام کے حق میں قبول فرما کر بطور ایصال ثواب اس عظیم نیکی کو قبول عام اور حیات دوام عطا فرمائیو آمین۔ ربنا تقبل منا انک انت السمیع العلیم وتب علینا انک انت التواب الرحیم وصلی اللہ علی خیر خلقہ محمد وعلی آلہ واصحابہ اجمعین برحمتک یا ارحم الراحمین آمین۔
خادم محمد داؤد راز السلفی ساکن موضع رہپوہ۔ نزد قصبہ پنگواں ضلع گوڑگاؤں
ہریانہ بھارت۔ ( 10جمادی الثانی 1396 ھ
اب برا کہنے سے کیا فائدہ۔ لوگ ان مردوں کو برا کہاکرتے تھے جو موت کے وقت بہت سختی اٹھاتے تھے جو ہونا تھا ہوا اب براکہنے کی ضرورت نہیں ہے ہاں جو برے ہیں وہ برے ہی رہیں گے، کفار مشرکین وغیرہ وغیرہ جن کے لئے خلود فی النار کافیصلہ قطعی ہے۔ حدیث میں یہ بھی ارشاد ہے کہ مرنے کے بعد برے لوگوں کو بھی گالی گلوج سے یاد کرنا نہیں چاہیئے کیونکہ وہ کئے عملوں کا بدلہ پاچکے ہیں۔ سبحان اللہ کیا پاکیزہ تعلیم ہے۔ اللہ عمل کی توفیق دے آمین۔
خاتمہ :الحمد للہ والمنہ کہ آج بخاری شریف ترجمہ اردو کے پارہ نمبر26کی تسوید سے فراغت حاصل ہورہی ہے یہ پارہ کتاب الاستیذان کتاب الدعوات اور کتاب الرقاق پر مشتمل ہے جس میں تہذیب واخلاق اوردعاؤں اور پندونصائح کی بہت سی قیمتی باتیں جناب فخر بنی آدم حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان مبارک سے بیان میں آئی ہیں جن کے بغورمطالعہ کرنے اور جن پر عمل پیرا ہونے سے دین ودنیا کی بے شمار سعادتیں حاصل ہوسکتی ہیں۔ اس پارے کی تسوید پربھی مثل سابق بہت سا قیمتی وقت صرف کیا گیا ہے۔ متن وترجمہ وتشریحات کے لفظ لفظ کو بہت ہی غور وخوض کے بعد حوالہ قلم کیا گیا ہے اورسفر وحضر ورنج وراحت وحوادث کثیرہ وامراض قلبی کے باوجود نہایت ہی ذمہ داری کے ساتھ اس عظیم خدمت کو انجام دیا گیا ہے پھر بھی بہت سی خامیوں کا امکان ہے اس لئے ماہرین فن سے با ادب چشم عفو سے کام لینے کے لئے امید وار ہوں اگر واقعی لغزشوں کے لئے اہل علم حضرات میری حیات مستعار میں مطلع فرمائیں گے تو بصد شکریہ طبع ثانی کے موقع پر اصلاح کر دی جائے گی اورمیرے دنیا سے چلے جانے کے بعد اگرویسے اغلاط کو معلوم فرمانے والے بھائی اپنی قلم سے درستگی فرمالیں گے اور مجھ کو دعا ئے خیر سے یاد کریں گے تو میں بھی ان کا پیشگی شکریہ اداکرتا ہوں۔
یاللہ! حیات مستعار بہت تیزی کے ساتھ خاتمہ کی طرف جارہی ہے جس طرح یہاں تک تونے مجھے پہنچایا ہے اسی طرح بقایا خدمت کو بھی پورا کرنے کی توفیق عطافرمااور اس خدمت کو نہ صرف میرے لئے بلکہ میرے والدین اوراولاد اور جملہ معاونین کرام وقدردانان عظام کے حق میں قبول فرما کر بطور ایصال ثواب اس عظیم نیکی کو قبول عام اور حیات دوام عطا فرمائیو آمین۔ ربنا تقبل منا انک انت السمیع العلیم وتب علینا انک انت التواب الرحیم وصلی اللہ علی خیر خلقہ محمد وعلی آلہ واصحابہ اجمعین برحمتک یا ارحم الراحمین آمین۔
خادم محمد داؤد راز السلفی ساکن موضع رہپوہ۔ نزد قصبہ پنگواں ضلع گوڑگاؤں
ہریانہ بھارت۔ ( 10جمادی الثانی 1396 ھ