كِتَابُ الرِّقَاقِ بَابُ سَكَرَاتِ المَوْتِ صحيح حَدَّثَنِي صَدَقَةُ، أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: كَانَ رِجَالٌ مِنَ الأَعْرَابِ جُفَاةً، يَأْتُونَ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَسْأَلُونَهُ: مَتَى السَّاعَةُ؟ فَكَانَ يَنْظُرُ إِلَى أَصْغَرِهِمْ فَيَقُولُ: «إِنْ يَعِشْ هَذَا لاَ يُدْرِكْهُ الهَرَمُ حَتَّى تَقُومَ عَلَيْكُمْ سَاعَتُكُمْ»، قَالَ هِشَامٌ: يَعْنِي مَوْتَهُمْ
کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
باب: موت کی سختیوں کا بیان
مجھ سے صدقہ نے بیان کیا، کہا ہم کو عبدہ نے خبردی، انہیں ہشام نے ، انہیں ان کے والد نے اوران سے عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا کہ چند بدوی جو ننگے پاؤں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آتے تھے اور آپ سے دریافت کرتے تھے کہ قیامت کب آئے گی ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان میں سے کم عمر والے کو دیکھ کر فرمانے لگے کہ اگر یہ بچہ زندہ رہا تو اس کے بڑھا پے سے پہلے تم پر تمہاری قیامت آجائے گی۔ ہشام نے کہا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد ( قیامت ) سے ان کی موت تھی۔
تشریح :
آپ کا مطلب یہ تھا کہ قیامت کبریٰ کا وقت تواللہ کے سوا کسی کو معلوم نہیں ہر آدمی کی موت اس کی قیامت صغریٰ ہے۔ باب سے حدیث کی مناسبت اس طرح ہے کہ آپ نے موت کو قیامت قرار دیا اورقیامت میں سب لوگ بے ہوش ہوجائیں گے فصعق من فی السمٰواب والارضموت میں بھی بے ہوشی ہوتی ہے یہی ترجمہ باب ہے۔
آپ کا مطلب یہ تھا کہ قیامت کبریٰ کا وقت تواللہ کے سوا کسی کو معلوم نہیں ہر آدمی کی موت اس کی قیامت صغریٰ ہے۔ باب سے حدیث کی مناسبت اس طرح ہے کہ آپ نے موت کو قیامت قرار دیا اورقیامت میں سب لوگ بے ہوش ہوجائیں گے فصعق من فی السمٰواب والارضموت میں بھی بے ہوشی ہوتی ہے یہی ترجمہ باب ہے۔