كِتَابُ الرِّقَاقِ بَابٌ مَنْ أَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ أَحَبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ صحيح حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ المُسَيِّبِ، وَعُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، فِي رِجَالٍ مِنْ أَهْلِ العِلْمِ: أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ وَهُوَ صَحِيحٌ: «إِنَّهُ لَمْ يُقْبَضْ نَبِيٌّ قَطُّ حَتَّى يَرَى مَقْعَدَهُ مِنَ الجَنَّةِ، ثُمَّ يُخَيَّرُ» فَلَمَّا نَزَلَ بِهِ وَرَأْسُهُ عَلَى فَخِذِي غُشِيَ عَلَيْهِ سَاعَةً، ثُمَّ أَفَاقَ فَأَشْخَصَ بَصَرَهُ [ص:107] إِلَى السَّقْفِ، ثُمَّ قَالَ: «اللَّهُمَّ الرَّفِيقَ الأَعْلَى» قُلْتُ: إِذًا لاَ يَخْتَارُنَا، وَعَرَفْتُ أَنَّهُ الحَدِيثُ الَّذِي كَانَ يُحَدِّثُنَا بِهِ، قَالَتْ: فَكَانَتْ تِلْكَ آخِرَ كَلِمَةٍ تَكَلَّمَ بِهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَوْلُهُ: «اللَّهُمَّ الرَّفِيقَ الأَعْلَى»
کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
باب: جو اللہ سے ملاقات کو پسند رکھتا ہے اللہ بھی اس سے ملنے کو پسند رکھتا ہے
مجھ سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا ، کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل بن خالد نے ، ان سے ابن شہاب نے ، کہا مجھ کو سعید بن مسیب اور عروہ بن زبیر نے چند علم والوں کے سامنے خبردی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب آپ خاصے تندرست تھے فرمایا تھا کسی نبی کی اس وقت تک روح قبض نہیں کی جاتی جب تک جنت میں اس کے رہنے کی جگہ اسے دکھا نہ دی جاتی ہو اور پھر اسے ( دنیا یا آخرت کے لئے ) اختیار دیا جاتا ہے ۔ پھر جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم بیمار ہوئے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا سرمبارک میری ران پر تھا تو آپ پر تھوڑی دیر کے لئے غشی چھاگئی ، پھر جب آپ کو ہوش آیا تو آپ چھت کی طرف ٹکٹکی لگا کر دیکھنے لگے۔ پھر فرمایا ” اللہم الرفیق الاعلی “ میں نے کہا کہ اب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں ترجیح نہیں دے سکتے اور میں سمجھ گئی کہ یہ وہی حدیث ہے جو حضور نے ایک مرتبہ ارشاد فرمائی تھی ۔ راوی نے بیان کیا کہ یہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری کلمہ تھا جو آپ نے اپنی زبان مبارک سے اد ا فرمایا یعنی یہ ارشاد کہ ” اللہم الرفیق الاعلی “ یعنی یا اللہ ! مجھ کو بلند رفیقوں کا ساتھ پسند ہے ۔
تشریح :
مراد باشندگان جنت انبیاء ومرسلین وصالحین وملائکہ ہیں۔ اللہ پاک ہم سب کو نیک لوگوں صالحین کی صحبت عطافرمائے۔ آمین یا رب العالمین۔
مراد باشندگان جنت انبیاء ومرسلین وصالحین وملائکہ ہیں۔ اللہ پاک ہم سب کو نیک لوگوں صالحین کی صحبت عطافرمائے۔ آمین یا رب العالمین۔