كِتَابُ الرِّقَاقِ بَابٌ مَنْ أَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ أَحَبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ صحيح حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسٍ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «مَنْ أَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ أَحَبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ، وَمَنْ كَرِهَ لِقَاءَ اللَّهِ كَرِهَ اللَّهُ لِقَاءَهُ» قَالَتْ عَائِشَةُ أَوْ بَعْضُ أَزْوَاجِهِ: إِنَّا لَنَكْرَهُ المَوْتَ، قَالَ: «لَيْسَ ذَاكِ، وَلَكِنَّ المُؤْمِنَ إِذَا حَضَرَهُ المَوْتُ بُشِّرَ بِرِضْوَانِ اللَّهِ وَكَرَامَتِهِ، فَلَيْسَ شَيْءٌ أَحَبَّ إِلَيْهِ مِمَّا أَمَامَهُ، فَأَحَبَّ لِقَاءَ اللَّهِ وَأَحَبَّ اللَّهُ لِقَاءَهُ، وَإِنَّ الكَافِرَ إِذَا حُضِرَ بُشِّرَ بِعَذَابِ اللَّهِ وَعُقُوبَتِهِ، فَلَيْسَ شَيْءٌ أَكْرَهَ إِلَيْهِ مِمَّا أَمَامَهُ، كَرِهَ لِقَاءَ اللَّهِ وَكَرِهَ اللَّهُ لِقَاءَهُ» اخْتَصَرَهُ أَبُو دَاوُدَ، وَعَمْرٌو، عَنْ شُعْبَةَ، وَقَالَ سَعِيدٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ زُرَارَةَ، عَنْ سَعْدٍ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
باب: جو اللہ سے ملاقات کو پسند رکھتا ہے اللہ بھی اس سے ملنے کو پسند رکھتا ہے
ہم سے حجاج نے بیان کیا ، کہا ہم سے ہمام نے ، کہا ہم سے قتادہ نے ان سے انس رضی اللہ عنہ نے اور ان سے حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اللہ سے ملنے کو دوست رکھتا ہے ، اللہ بھی اس سے ملنے کو دوست رکھتا ہے اور جو اللہ سے ملنے کو پسند نہیں کرتا ہے اللہ بھی اس سے ملنے کو پسند نہیں کرتا۔ اورعا ئشہ رضی اللہ عنہا یا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی بعض ازواج نے عرض کیا کہ مرنا تو ہم بھی نہیں پسند کرتے ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کے ملنے سے موت مراد نہیں ہے بلکہ بات یہ ہے کہ ایماندار آدمی کو جب موت آتی ہے جو اسے اللہ کی خوشنودی اور اس کے یہاں اس کی عزت کی خوشخبری دی جاتی ہے۔ اس وقت مومن کو کوئی چیز اس سے زیادہ عزیز نہیں ہوتی جو اس کے آگے ( اللہ سے ملاقات اور اس کی رضا اور جنت کے حصول کے لئے ) ہوتی ہے ، اس لئے وہ اللہ سے ملاقات کا خواہش مند ہوجا تا ہے اور اللہ بھی اس کی ملاقات کو پسند کرتا ہے اور جب کا فر کی موت کا وقت قریب آتا ہے تو اسے اللہ کے عذاب اور اس کی سزا کی بشارت دی جاتی ہے ، اس وقت کوئی چیز اس کے دل میں اس سے زیادہ ناگوار نہیں ہوتی جو اس کے آگے ہوتی ہے۔ وہ اللہ سے جاملنے کو ناپسند کرنے لگتا ہے ، پس اللہ بھی اس سے ملنے کو ناپسند کرتاہے۔ ابو دواؤد طیالسی اور عمرو بن مرزوق نے اس حدیث کو شعبہ سے مختصراً روایت کیا ہے اور سعید بن ابی عروبہ نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے، ان سے زرارہ بن ابی اوفیٰ نے، ان سے سعد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا۔
تشریح :
خوش بختی یہ ہے کہ موت کے وقت اللہ کی ملاقات کاشوق غالب ہواورترک دنیا کا غم نہ ہو۔ اللہ ہر مسلمان کو اس کیفیت کے ساتھ موت نصیب کرے آمین۔ کلمہ طیبہ اس وقت پڑھنے کا بھی مقصد یہی ہے مومن کو موت کے وقت جو تکلیف ہوتی ہے اس کا انجام راحت ابدی ہے۔
خوش بختی یہ ہے کہ موت کے وقت اللہ کی ملاقات کاشوق غالب ہواورترک دنیا کا غم نہ ہو۔ اللہ ہر مسلمان کو اس کیفیت کے ساتھ موت نصیب کرے آمین۔ کلمہ طیبہ اس وقت پڑھنے کا بھی مقصد یہی ہے مومن کو موت کے وقت جو تکلیف ہوتی ہے اس کا انجام راحت ابدی ہے۔