‌صحيح البخاري - حدیث 6506

كِتَابُ الرِّقَاقِ بَابُ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو اليَمَانِ، أَخْبَرَنَا شُعَيْبٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: لاَ تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ مِنْ مَغْرِبِهَا، فَإِذَا طَلَعَتْ فَرَآهَا النَّاسُ آمَنُوا أَجْمَعُونَ، فَذَلِكَ حِينَ: {لاَ يَنْفَعُ نَفْسًا إِيمَانُهَا لَمْ تَكُنْ آمَنَتْ مِنْ قَبْلُ، أَوْ كَسَبَتْ فِي إِيمَانِهَا خَيْرًا} [الأنعام: 158] وَلَتَقُومَنَّ السَّاعَةُ وَقَدْ نَشَرَ الرَّجُلاَنِ ثَوْبَهُمَا بَيْنَهُمَا فَلاَ يَتَبَايَعَانِهِ، وَلاَ يَطْوِيَانِهِ، وَلَتَقُومَنَّ السَّاعَةُ وَقَدِ انْصَرَفَ الرَّجُلُ بِلَبَنِ لِقْحَتِهِ فَلاَ يَطْعَمُهُ، وَلَتَقُومَنَّ السَّاعَةُ وَهُوَ يَلِيطُ حَوْضَهُ فَلاَ يَسْقِي فِيهِ، وَلَتَقُومَنَّ السَّاعَةُ وَقَدْ رَفَعَ أَحَدُكُمْ أُكْلَتَهُ إِلَى فِيهِ فَلاَ يَطْعَمُهَا

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6506

کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں باب ہم سے ابو الیمان نے بیان کیا، کہاہم کو شعیب نے خبردی، کہا ہم سے ابو الزناد نے بیان کیا، ان سے عبد الرحمن نے اور ان سے حضرت ابو ہریرہ ضی اللہ عنہ نے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قیامت اس وقت تک قائم نہ ہوگی جب تک سورج مغرب سے نہ نکلے گا۔ جب سورج مغرب سے نکلے گا اور لوگ دیکھ لیں گے تو سب ایمان لے آئیں گے ، یہی وہ وقت ہوگا جب کسی کے لئے اس کا ایمان نفع نہیں دے گا جو اس سے پہلے ایمان نہ لایا ہو گا یا جس نے ایمان کے بعد عمل خیر نہ کیا ہو۔ پس قیامت آجائے گی اور دو آدمی کپڑا درمیان میں ( خرید وفروخت کے لئے ) پھیلائے ہوئے ہوں گے ۔ ابھی خرید وفروخت بھی نہیں ہوچکی ہوگی اور نہ انہوں نے اسے لپیٹا ہی ہوگا ( کہ قیامت قائم ہوجائے گی ) اور قیامت اس حال میں قائم ہوجائے گی کہ ایک شخص اپنی اونٹنی کا دودھ لے کر آرہا ہوگا اور اسے پی بھی نہیں سکے گا اور قیامت اس حال میں قائم ہوجائے گی کہ ایک شخص اپنا حوض تیار کرارہا ہوگا اورا س کا پانی بھی نہ پی پائے گا ۔ قیامت اس حال میں قائم ہوجائے گی کہ ایک شخص اپنا لقمہ اپنے منہ کی طرف اٹھائے گا اور اسے کھا نے بھی نہ پائے ہوگا۔
تشریح : اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ قیامت اچانک ہی آجائے گی کسی کو خبر بھی نہ ہوگی لوگ اپنے اپنے دھند وں میں مصروف ہوں گے کہ قیامت قائم ہوجائے گی۔ اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ قیامت اچانک ہی آجائے گی کسی کو خبر بھی نہ ہوگی لوگ اپنے اپنے دھند وں میں مصروف ہوں گے کہ قیامت قائم ہوجائے گی۔