كِتَابُ الرِّقَاقِ بَابُ التَّوَاضُعِ صحيح حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ - كَانَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَاقَةٌ - قَالَ: ح وَحَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ: أَخْبَرَنَا الفَزَارِيُّ، وَأَبُو خَالِدٍ الأَحْمَرُ، عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: كَانَتْ نَاقَةٌ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تُسَمَّى: العَضْبَاءَ، وَكَانَتْ لاَ تُسْبَقُ، فَجَاءَ أَعْرَابِيٌّ عَلَى قَعُودٍ لَهُ فَسَبَقَهَا، فَاشْتَدَّ ذَلِكَ عَلَى المُسْلِمِينَ، وَقَالُوا: سُبِقَتِ العَضْبَاءُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ حَقًّا عَلَى اللَّهِ أَنْ لاَ يَرْفَعَ شَيْئًا مِنَ الدُّنْيَا إِلَّا وَضَعَهُ»
کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
باب: تواضع یعنی عاجزی کرنے کے بیان میں
ہم سے مالک بن اسماعیل نے بیان کیا ، کہا ہم سے زبیر بن معاویہ نے بیان کیا، کہاہم سے حمید نے بیان کیا، ان سے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک اونٹنی تھی ( دوسری سند ) حضرت اما م بخاری نے کہااور مجھ سے محمد بن سلام نے بیان کیا ، کہا ہم کو فزاری نے اور ا بو خالد احمر نے خبردی، انہیں حمید طویل نے اور ان سے حضرت انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک اونٹنی تھی جس کا نام ” عضباء“ تھا ( کوئی جانور دوڑمیں ) اس سے آگے نہیں بڑھ پاتا تھا۔ پھر ایک اعرابی اپنے اونٹ پر سوار ہوکر آیا اور وہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی سے آگے بڑھ گیا۔ مسلمانوں پر یہ معاملہ بڑا شاق گزرا اور کہنے لگے کہ افسوس عضباءپیچھے رہ گئی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے اوپر یہ لازم کر لیا ہے کہ جب دنیا میں وہ کسی چیز کو بڑھا تا ہے تو اسے وہ گھٹاتا بھی ہے۔
تشریح :
ترقی کے ساتھ تنزلی اور اوبار کے ساتھ اقبال لگا ہو اہے تلک الایام نداولھا بین الناس ( آل عمران : 160 ) کا یہی مطلب ہے۔
ترقی کے ساتھ تنزلی اور اوبار کے ساتھ اقبال لگا ہو اہے تلک الایام نداولھا بین الناس ( آل عمران : 160 ) کا یہی مطلب ہے۔