كِتَابُ الرِّقَاقِ بَابُ مَنْ جَاهَدَ نَفْسَهُ فِي طَاعَةِ اللَّهِ صحيح حَدَّثَنَا هُدْبَةُ بْنُ خَالِدٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ مَالِكٍ، عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: بَيْنَمَا أَنَا رَدِيفُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، لَيْسَ بَيْنِي وَبَيْنَهُ إِلَّا آخِرَةُ الرَّحْلِ، فَقَالَ: «يَا مُعَاذُ» قُلْتُ: لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَسَعْدَيْكَ، ثُمَّ سَارَ سَاعَةً، ثُمَّ قَالَ: «يَا مُعَاذُ» قُلْتُ: لَبَّيْكَ رَسُولَ اللَّهِ وَسَعْدَيْكَ، ثُمَّ سَارَ سَاعَةً، ثُمَّ قَالَ: «يَا مُعَاذُ بْنَ جَبَلٍ» قُلْتُ: لَبَّيْكَ رَسُولَ اللَّهِ وَسَعْدَيْكَ، قَالَ: «هَلْ تَدْرِي مَا حَقُّ اللَّهِ عَلَى عِبَادِهِ؟» قُلْتُ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: «حَقُّ اللَّهِ عَلَى عِبَادِهِ أَنْ يَعْبُدُوهُ وَلاَ يُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا» ثُمَّ سَارَ سَاعَةً، ثُمَّ قَالَ: «يَا مُعَاذُ بْنَ جَبَلٍ» قُلْتُ: لَبَّيْكَ رَسُولَ اللَّهِ وَسَعْدَيْكَ، قَالَ: «هَلْ تَدْرِي مَا حَقُّ العِبَادِ عَلَى اللَّهِ إِذَا فَعَلُوهُ» قُلْتُ: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: «حَقُّ العِبَادِ عَلَى اللَّهِ أَنْ لاَ يُعَذِّبَهُمْ»
کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
باب: جو اللہ کی اطاعت کرنے کے لئے اپنے نفس کو دبائے اس کی فضیلت کا بیان
ہم سے ہد بہ بن خالد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ہمام بن حارث نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے قتادہ نے بیان کیا، ان سے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے بیان کیا اور ان سے حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سوا ری پر آپ کے پیچھے بیٹھا ہوا تھا۔ سوا کجاوہ کے آخری حصہ کے میرے اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان کوئی چیز حائل نہیں تھی ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے معاذ! میں نے عرض کیا لبیک وسعدیک ، یا رسول اللہ! پھر تھوڑی دیر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم چلتے رہے پھر فرمایا اے معاذ! میں نے عرض کیا لبیک وسعدیک یا رسول اللہ! پھر تھوڑی دیر مزید آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم چلتے رہے ۔ پھر فرمایا اے معاذ! میں نے عرض کیا لبیک وسعدیک یا رسو ل اللہ ! فرمایا ، تمہیں معلوم ہے کہ اللہ کا اپنے بندوں پر کیا حق ہے؟ میں نے عر ض کیا اللہ اور اس کے رسول کو زیادہ علم ہے۔ فرمایا، اللہ کا بندوں پر یہ حق ہے کہ وہ اللہ ہی کی عبادت کریں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں ۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تھوڑی دیر چلتے رہے اور فرمایا اے معاذبن جبل ! میں نے عرض کیا لبیک وسعدیک یا رسول للہ ! فرمایا تمہیں معلوم ہے کہ جب بندے یہ کرلیں تو ان کا اللہ پر کیا حق ہے؟ میں نے عرض کیا اللہ اور اس کے رسول کو زیادہ علم ہے۔ فرمایا کہ بندوں کا اللہ پر یہ حق ہے کہ وہ انہیں عذاب نہ دے۔
تشریح :
حدیث میں توحید اورشرک کا بیان ہے توحید یعنی عبادت میں اللہ کو ایک ہی جاننا اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرنا خالص اسی کی عبادت کرنا ہرقسم کے شرک سے بچنا یہ دخول جنت کا موجب ہے۔
حدیث میں توحید اورشرک کا بیان ہے توحید یعنی عبادت میں اللہ کو ایک ہی جاننا اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرنا خالص اسی کی عبادت کرنا ہرقسم کے شرک سے بچنا یہ دخول جنت کا موجب ہے۔