كِتَابُ الرِّقَاقِ بَابُ الرِّيَاءِ وَالسُّمْعَةِ صحيح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ، حَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ كُهَيْلٍ، ح وَحَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سَلَمَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ جُنْدَبًا، يَقُولُ: - قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَمْ أَسْمَعْ أَحَدًا يَقُولُ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرَهُ، فَدَنَوْتُ مِنْهُ، فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ: - قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ سَمَّعَ سَمَّعَ اللَّهُ بِهِ [ص:105]، وَمَنْ يُرَائِي يُرَائِي اللَّهُ بِهِ»
کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
باب: ریا اور شہرت طلبی کی مذمت میں
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہاہم سے یحییٰ نے بیان کیا، ان سے سفیان نے، کہا مجھ سے سلمہ بن کہیل نے بیان کیا۔ ( دوسری سند ) حضرت امام بخاری نے کہا کہ ہم سے ابو نعیم نے بیان کیا، کہاہم سے سفیان نے بیان کیا، ان سے سلمہ نے بیان کیاکہ میں نے حضرت جندب رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیاکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اور میںنے آپ کے سوا کسی کو یہ کہتے نہیں سنا کہ ” نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا “ چنانچہ میںان کے قریب پہنچا تو میں نے سناکہ وہ کہہ رہے تھے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( کسی نیک کام کے نتیجہ میں ) جو شہرت کا طالب ہو اللہ تعالیٰ اس کی بد نیتی قیامت کے دن سب کو سنا دے گا۔ اسی طرح جو کوئی لوگوں کو دکھانے کے لئے نیک کام کرے گا اللہ بھی قیامت کے دن اس کو سب لوگوں کو دکھلادے گا۔
تشریح :
ریاکاری سے بچنے کے لئے نیک کام چھپا کر کرنا مگر جہاں اظہار کے بغیر چارہ نہ ہو جیسے فرض نماز جماعت سے ادا کرنا یا دین کی کتابیں تالیف اور شائع کرنا اسی طرح جو شخص دین کا پیشوا ہو اس کو بھی اپنا عمل ظاہر کرنا چاہئے تاکہ دوسرے لوگ اس کی پیروی کریں بہر حال حدیث انما الاعمال با لنیات کو مدنظر رکھنا ضروری ہے۔ ریا کو شرک خفی کہا گیا ہے جس کی مذمت کے لئے یہ حدیث کافی وافی ہے۔
ریاکاری سے بچنے کے لئے نیک کام چھپا کر کرنا مگر جہاں اظہار کے بغیر چارہ نہ ہو جیسے فرض نماز جماعت سے ادا کرنا یا دین کی کتابیں تالیف اور شائع کرنا اسی طرح جو شخص دین کا پیشوا ہو اس کو بھی اپنا عمل ظاہر کرنا چاہئے تاکہ دوسرے لوگ اس کی پیروی کریں بہر حال حدیث انما الاعمال با لنیات کو مدنظر رکھنا ضروری ہے۔ ریا کو شرک خفی کہا گیا ہے جس کی مذمت کے لئے یہ حدیث کافی وافی ہے۔