كِتَابُ الرِّقَاقِ بَابٌ العُزْلَةُ رَاحَةٌ مِنْ خُلَّاطِ السُّوءِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، حَدَّثَنَا المَاجِشُونُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي صَعْصَعَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الخُدْرِيِّ، أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «يَأْتِي عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ، خَيْرُ مَالِ الرَّجُلِ المُسْلِمِ الغَنَمُ، يَتْبَعُ بِهَا شَعَفَ الجِبَالِ وَمَوَاقِعَ القَطْرِ، يَفِرُّ بِدِينِهِ مِنَ الفِتَنِ»
کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
باب: بری صحبت سے تنہا ئی بہتر ہے
ہم سے ابو نعیم نے بیان کیا، کہا ہم سے ماجشون نے بیان کیا، ان سے عبد الرحمن بن ابی صعصعہ نے، ان سے ان کے والد نے اور انہوں نے ابوسعید رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ بیان کرتے تھے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ نے فرمایا کہ لوگوں پر ایک ایسا دور آئے گا جب ایک مسلمان کا سب سے بہتر مال بھیڑیں ہوں گی وہ انہیں لے کر پہاڑکی چوٹیوں اور بارش کی جگہوں پر چلا جائے گا ۔ اس دن وہ اپنے دین کو لے کر فسادوں سے ڈر کر وہاں سے بھاگ جائے گا۔
تشریح :
آج کی دور میں ایسی آزادانہ چوٹیاں بھی نابود ہوگئی ہیں اب ہر جگہ خطرہ ہے۔ اس حدیث سے ان لوگوں نے دلیل لی ہے جو کہتے ہیں عزلت بہتر ہے کبھی لوگوں سے مل کر رہنا بہتر ہوتا ہے اور یہ بھی ضروری ہے کہ عزلت کرنے والا شخص شہرت اور ریاونمود کی نیت سے عزلت نہ کرے بلکہ گناہوں سے بچنے کی نیت اور جمعہ جماعت فرائض اسلام ترک نہ کرے زیادہ تفصیل احیاء العلوم میں ہے ( مذکورہ احادیث اور ان جیسی دوسرے احادیث میں جو عزلت کی ترغیب اور فضیلت بیان ہوئی ہے اس سے فتنوں کا زمانہ مراد ہے اور ماحول میں لوگوں سے ملنے کی صورت میں گناہوں سے بچنا مشکل ہو۔ ورنہ اسلام عام حالت میں تعلق جوڑنے اور آبادی بڑھانے کا حکم دیتا ہے۔ کیونکہ آپ سوچیں کہ تیمار داری کا ثواب ، سلام کرنے، صلہ رحمی کا ثواب وغیرہ یہ جملہ نیکیاں تب ممکن ہیں جب آبادی میں رہائش ہوگی۔ عبد الرشید تونسی ) عزلت کے معنیٰ لوگوں سے الگ تھلگ تنہا دور رہنے کے ہیں۔
آج کی دور میں ایسی آزادانہ چوٹیاں بھی نابود ہوگئی ہیں اب ہر جگہ خطرہ ہے۔ اس حدیث سے ان لوگوں نے دلیل لی ہے جو کہتے ہیں عزلت بہتر ہے کبھی لوگوں سے مل کر رہنا بہتر ہوتا ہے اور یہ بھی ضروری ہے کہ عزلت کرنے والا شخص شہرت اور ریاونمود کی نیت سے عزلت نہ کرے بلکہ گناہوں سے بچنے کی نیت اور جمعہ جماعت فرائض اسلام ترک نہ کرے زیادہ تفصیل احیاء العلوم میں ہے ( مذکورہ احادیث اور ان جیسی دوسرے احادیث میں جو عزلت کی ترغیب اور فضیلت بیان ہوئی ہے اس سے فتنوں کا زمانہ مراد ہے اور ماحول میں لوگوں سے ملنے کی صورت میں گناہوں سے بچنا مشکل ہو۔ ورنہ اسلام عام حالت میں تعلق جوڑنے اور آبادی بڑھانے کا حکم دیتا ہے۔ کیونکہ آپ سوچیں کہ تیمار داری کا ثواب ، سلام کرنے، صلہ رحمی کا ثواب وغیرہ یہ جملہ نیکیاں تب ممکن ہیں جب آبادی میں رہائش ہوگی۔ عبد الرشید تونسی ) عزلت کے معنیٰ لوگوں سے الگ تھلگ تنہا دور رہنے کے ہیں۔