كِتَابُ الرِّقَاقِ بَابُ الِانْتِهَاءِ عَنِ المَعَاصِي صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ العَلاَءِ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِي مُوسَى، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: مَثَلِي وَمَثَلُ مَا بَعَثَنِي اللَّهُ، كَمَثَلِ رَجُلٍ أَتَى قَوْمًا فَقَالَ: رَأَيْتُ الجَيْشَ بِعَيْنَيَّ، وَإِنِّي [ص:102] أَنَا النَّذِيرُ العُرْيَانُ، فَالنَّجَا النَّجَاءَ، فَأَطَاعَتْهُ طَائِفَةٌ فَأَدْلَجُوا عَلَى مَهْلِهِمْ فَنَجَوْا، وَكَذَّبَتْهُ طَائِفَةٌ فَصَبَّحَهُمُ الجَيْشُ فَاجْتَاحَهُمْ
کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
باب: گناہوں سے باز رہنے کا بیان
ہم سے محمد بن علاءنے بیان کیا ، کہاہم سے ابو اسامہ نے بیان کیا، ان سے برید بن عبد اللہ بن ابی بردہ نے ان سے ابو بردہ نے ، اور ان سے ابو موسیٰ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، میری اور جو کچھ کلام اللہ نے میرے ساتھ بھیجا ہے اس کی مثال ایک ایسے شخص جیسی ہے جو اپنی قوم کے پاس آیا اور کہا کہ میں نے ( تمہارے دشمن کا ) لشکر اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے اور میں ننگا ڈرانے والا ہوں ۔ پس بھاگو پس بھاگو ( اپنی جان بچاؤ ) اس پر ایک جماعت نے اس کی بات مان لی اور رات ہی رات اطمینان سے کسی محفوظ جگہ پر نکل گئے اور نجات پائی ۔ لیکن دوسری جماعت نے اسے جھٹلایا اور دشمن کے لشکر نے صبح کے وقت اچا نک انہیں آلیا اور تباہ کردیا۔
تشریح :
یہ عرب میں ایک مثل ہوگئی ہے ہو ا یہ تھا کہ کسی زمانہ میں دشمن کی فوجیں ایک ملک پر چڑھ گئی تھیں۔ ان ملک والوں میں سے ایک شخص ان فوجوں کو ملا انہوں نے اس کو پکڑا اور اس کے کپڑے اتا رلئے وہ اسی حال میں ننگ دھڑنگ بھاگ نکلا اور اپنے ملک والوں کو جاکر خبردی کہ جلدی اپنا بندوبست کرلودشمن آن پہنچا ، اس کے ملک والوں نے اس کی تصدیق کی چونکہ وہ برہنہ اور ننگا بھاگتا آرہا تھا اور اس کی عادت ننگا پھر نے کی نہ تھی۔ باب کی مطابقت اس طرح سے ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو گناہوں سے اور اللہ کی نافرمانی سے ڈرا یا اور خبر دی کہ اللہ کا عذاب گنہگاروں کے لئے تیار ہے تو گناہوں سے توبہ کرکے اپنا بچاؤ کرلو پھر جس نے آپ کی بات مانی اسلام قبول کیا شرک اور کفر اور گناہ سے توبہ کی وہ تو بچ گیا اور جس نے نہ مانی وہ صبح ہوتے ہی یعنی مرتے ہی تباہ ہوگیا عذاب الٰہی میں گرفتار ہوا۔
یہ عرب میں ایک مثل ہوگئی ہے ہو ا یہ تھا کہ کسی زمانہ میں دشمن کی فوجیں ایک ملک پر چڑھ گئی تھیں۔ ان ملک والوں میں سے ایک شخص ان فوجوں کو ملا انہوں نے اس کو پکڑا اور اس کے کپڑے اتا رلئے وہ اسی حال میں ننگ دھڑنگ بھاگ نکلا اور اپنے ملک والوں کو جاکر خبردی کہ جلدی اپنا بندوبست کرلودشمن آن پہنچا ، اس کے ملک والوں نے اس کی تصدیق کی چونکہ وہ برہنہ اور ننگا بھاگتا آرہا تھا اور اس کی عادت ننگا پھر نے کی نہ تھی۔ باب کی مطابقت اس طرح سے ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو گناہوں سے اور اللہ کی نافرمانی سے ڈرا یا اور خبر دی کہ اللہ کا عذاب گنہگاروں کے لئے تیار ہے تو گناہوں سے توبہ کرکے اپنا بچاؤ کرلو پھر جس نے آپ کی بات مانی اسلام قبول کیا شرک اور کفر اور گناہ سے توبہ کی وہ تو بچ گیا اور جس نے نہ مانی وہ صبح ہوتے ہی یعنی مرتے ہی تباہ ہوگیا عذاب الٰہی میں گرفتار ہوا۔