‌صحيح البخاري - حدیث 6476

كِتَابُ الرِّقَاقِ بَابُ حِفْظِ اللِّسَانِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو الوَلِيدِ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ المَقْبُرِيُّ، عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الخُزَاعِيِّ، قَالَ: سَمِعَ أُذُنَايَ وَوَعَاهُ قَلْبِي: النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «الضِّيَافَةُ ثَلاَثَةُ أَيَّامٍ، جَائِزَتُهُ» قِيلَ: مَا جَائِزَتُهُ؟ قَالَ: «يَوْمٌ وَلَيْلَةٌ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَاليَوْمِ الآخِرِ فَلْيُكْرِمْ ضَيْفَهُ، وَمَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَاليَوْمِ الآخِرِ فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَسْكُتْ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6476

کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں باب: زبان کی ( غلط باتوں سے ) حفاظت کرنا ہم سے ابو الولید نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے سعید مقبری نے بیان کیا، ان سے ابو شریح خزاعی نے بیان کیاانہوں نے کہا کہ میرے دونوں کا نوں نے سنا ہے اور میرے دل نے یا د رکھا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا تھا مہمانی تین دن کی ہوتی ہے مگر جو لازمی ہے وہ تو پوری کرو۔ پوچھا گیا لازمی کتنی ہے ؟ فرمایا کہ ایک دن اور ایک رات اورجو کوئی اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتا ہے اسے چاہئے کہ اپنے مہمان کی خاطر کرے اور جو شخص اللہ اور آخرت کے دن پر ایمان رکھتاہے اسے چاہئے کہ اچھی بات کہے ورنہ چپ رہے۔