‌صحيح البخاري - حدیث 6472

كِتَابُ الرِّقَاقِ بَابٌ {وَمَنْ يَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ فَهُوَ حَسْبُهُ} [الطلاق: 3] صحيح حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ حُصَيْنَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: كُنْتُ قَاعِدًا عِنْدَ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، فَقَالَ: عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «يَدْخُلُ الجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِي سَبْعُونَ أَلْفًا بِغَيْرِ حِسَابٍ، هُمُ الَّذِينَ لاَ يَسْتَرْقُونَ، وَلاَ يَتَطَيَّرُونَ، وَعَلَى رَبِّهِمْ يَتَوَكَّلُونَ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6472

کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں باب: جو اللہ پر بھروسہ کرے گا اللہ بھی اس کے لئے کافی ہوگا مجھ سے اسحاق نے بیان کیا ، انہوں نے کہا ہم سے روح بن عبادہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، انہوں نے کہاکہ میں نے حصین بن عبد اللہ سے سنا، انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میری امت کے ستر ہزار لوگ بے حساب جنت میں جائیں گے ۔ یہ وہ لوگ ہوں گے جو جھاڑپھونک نہیں کراتے نہ شگون لیتے ہیں اور اپنے رب ہی پر بھروسہ رکھتے ہیں۔
تشریح : بھروسہ کا یہ مطلب نہیں ہے کہ اسباب کا حاصل کرنا چھوڑ دے بلکہ اسباب کاحاصل کرنا ضروری ہے لیکن عقیدہ یہ ہونا چاہئے کہ جو بھی ہو گا اللہ کے فضل وکرم سے ہوگا۔ بھروسہ کا یہ مطلب نہیں ہے کہ اسباب کا حاصل کرنا چھوڑ دے بلکہ اسباب کاحاصل کرنا ضروری ہے لیکن عقیدہ یہ ہونا چاہئے کہ جو بھی ہو گا اللہ کے فضل وکرم سے ہوگا۔