‌صحيح البخاري - حدیث 6466

كِتَابُ الرِّقَاقِ بَابُ القَصْدِ وَالمُدَاوَمَةِ عَلَى العَمَلِ صحيح حَدَّثَنِي عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، قَالَ: سَأَلْتُ أُمَّ المُؤْمِنِينَ عَائِشَةَ، قُلْتُ: يَا أُمَّ المُؤْمِنِينَ، كَيْفَ كَانَ عَمَلُ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، هَلْ كَانَ يَخُصُّ شَيْئًا مِنَ الأَيَّامِ؟ قَالَتْ: «لاَ، كَانَ عَمَلُهُ دِيمَةً، وَأَيُّكُمْ يَسْتَطِيعُ مَا كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَطِيعُ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6466

کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں باب: نیک عمل پر ہمیشگی کرنا اور درمیانی چال چلنا ( نہ کمی ہو نہ زیادتی مجھ سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے جریرنے بیان کیا، ان سے منصور نے بیان کیا، ان سے ابراہیم نخعی نے اور ان سے علقمہ نے بیان کیاکہ میں نے ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا ام المومنےن! نبی کرےم صلی اللہ علےہ وسلم کےوں کر عبادت کیا کرتے تھے کیا آپ نے کچھ خاص دن خاص کررکھے تھے؟ بتلا یا کہ نہیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے عمل میں ہمیشگی ہوتی تھی اور تم میں کون ہے جو ان عملوں کی طاقت رکھتا ہوجن کی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم طاقت رکھتے تھے۔
تشریح : ساری رات عبادت میں گزار دینا حتیٰ کہ پیروں میں ورم ہوجانا سوائے ذات قدسی صفات فداہ روحی کے اورکس میں ایسی طاقت ہوسکتی ہے۔ ساری رات عبادت میں گزار دینا حتیٰ کہ پیروں میں ورم ہوجانا سوائے ذات قدسی صفات فداہ روحی کے اورکس میں ایسی طاقت ہوسکتی ہے۔