‌صحيح البخاري - حدیث 6463

كِتَابُ الرِّقَاقِ بَابُ القَصْدِ وَالمُدَاوَمَةِ عَلَى العَمَلِ صحيح حَدَّثَنَا آدَمُ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ سَعِيدٍ المَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَنْ يُنَجِّيَ أَحَدًا مِنْكُمْ عَمَلُهُ» قَالُوا: وَلاَ أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: «وَلاَ أَنَا، إِلَّا أَنْ يَتَغَمَّدَنِي اللَّهُ بِرَحْمَةٍ، سَدِّدُوا وَقَارِبُوا، وَاغْدُوا وَرُوحُوا، وَشَيْءٌ مِنَ الدُّلْجَةِ، وَالقَصْدَ القَصْدَ تَبْلُغُوا»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6463

کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں باب: نیک عمل پر ہمیشگی کرنا اور درمیانی چال چلنا ( نہ کمی ہو نہ زیادتی ہم سے آدم بن ابی ایاس نے بیان کیا، کہا ہم سے ابن ابی ذئب نے بیان کیا، ان سے سعید مقبری نے اور ان سے ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم سے کسی شخص کو اس کا عمل نجات نہیں دلا سکے گا ۔ صحابہ نے عرض کی اور آپ کو بھی نہیں یا رسول اللہ؟ فرمایا اور مجھے بھی نہیں ، سوا اس کے کہ اللہ تعالیٰ مجھے اپنی رحمت کے سایہ میں لے لے۔ پس تم کو چاہئے کہ درستی کے ساتھ عمل کرو اور میانہ روی اختیار کرو ۔ صبح اورشام ، اسی طرح رات کو ذرا سا چل لیا کرواور اعتدال کے ساتھ چلا کرومنزل مقصود کو پہنچ جاؤ گے۔
تشریح : مقصود یہ ہے کہ آدمی صبح اور شام کو اسی طرح رات کو تھوڑی سی عبادت کرلیا کرے اور ہمیشہ کرتا رہے۔ یہ تین وقت نہایت متبرک ہیں آیت اقم الصلوٰۃ لدلوک الشمس سے ظہر اور حافظوا علی الصلوات والصلوٰۃ الوسطیٰ ( البقرۃ: 238 ) سے عصر اس طرح سے قرآن کریم سے پنج وقتہ عبادت کا تقاضا ہے۔ مقصود یہ ہے کہ آدمی صبح اور شام کو اسی طرح رات کو تھوڑی سی عبادت کرلیا کرے اور ہمیشہ کرتا رہے۔ یہ تین وقت نہایت متبرک ہیں آیت اقم الصلوٰۃ لدلوک الشمس سے ظہر اور حافظوا علی الصلوات والصلوٰۃ الوسطیٰ ( البقرۃ: 238 ) سے عصر اس طرح سے قرآن کریم سے پنج وقتہ عبادت کا تقاضا ہے۔