كِتَابُ الرِّقَاقِ بَابٌ كَيْفَ كَانَ عَيْشُ النَّبِيِّ ﷺوَأَصْحَابِهِ، وَتَخَلِّيهِمْ مِنَ الدُّنْيَا صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُمَارَةَ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اللَّهُمَّ ارْزُقْ آلَ مُحَمَّدٍ قُوتًا»
کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
باب: نبی کریم ﷺاور آپ ﷺ کے صحابہ کے گزران کا بیان اور دنیا کے مزوں سے ان کا علیحدہ رہنا
ہم سے عبد اللہ بن محمد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے محمد بن فضیل نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے ، ا ن سے عمارہ نے، ان سے ابوزرعہ نے اور ان سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا کی ۔ ” اے اللہ ! آل محمد کو اتنی روزی دے کہ وہ زندہ رہ سکیں۔ “
تشریح :
جملہ احادیث مذکورہ کا مقصد یہی ہے کہ مسلمان اگر دنیا میں زیادہ عیش وآرام کی زندگی نہ گزارسکیں تو بھی ان کو شکر گزار بندہ بن کر رہنا چاہئے اور یقین رکھنا چاہئے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی ان کے لئے بہترین نمونہ ہے۔ ہاں حلال طرائق سے طلب رزق سراپا محمود ہے اور اس طورپر جو دولت حاصل ہووہ بھی عین فضل الٰہی ہے۔ اصحاب نبوی میں حضرت عثمان غنی اور حضرت عبد الرحمن بن عوف جیسے مالدار حضرات بھی موجو د تھے۔ رضی اللہ عنہم اجمعین۔
جملہ احادیث مذکورہ کا مقصد یہی ہے کہ مسلمان اگر دنیا میں زیادہ عیش وآرام کی زندگی نہ گزارسکیں تو بھی ان کو شکر گزار بندہ بن کر رہنا چاہئے اور یقین رکھنا چاہئے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی ان کے لئے بہترین نمونہ ہے۔ ہاں حلال طرائق سے طلب رزق سراپا محمود ہے اور اس طورپر جو دولت حاصل ہووہ بھی عین فضل الٰہی ہے۔ اصحاب نبوی میں حضرت عثمان غنی اور حضرت عبد الرحمن بن عوف جیسے مالدار حضرات بھی موجو د تھے۔ رضی اللہ عنہم اجمعین۔