كِتَابُ الرِّقَاقِ بَابٌ كَيْفَ كَانَ عَيْشُ النَّبِيِّ ﷺوَأَصْحَابِهِ، وَتَخَلِّيهِمْ مِنَ الدُّنْيَا صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ العَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الأُوَيْسِيُّ، حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ رُومَانَ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا قَالَتْ لِعُرْوَةَ: «ابْنَ أُخْتِي، إِنْ كُنَّا لَنَنْظُرُ إِلَى الهِلاَلِ ثَلاَثَةَ أَهِلَّةٍ فِي شَهْرَيْنِ، وَمَا أُوقِدَتْ فِي أَبْيَاتِ [ص:98] رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَارٌ» فَقُلْتُ: مَا كَانَ يُعِيشُكُمْ؟ قَالَتْ: «الأَسْوَدَانِ التَّمْرُ وَالمَاءُ، إِلَّا أَنَّهُ قَدْ كَانَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جِيرَانٌ مِنَ الأَنْصَارِ، كَانَ لَهُمْ مَنَائِحُ، وَكَانُوا يَمْنَحُونَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَبْيَاتِهِمْ فَيَسْقِينَاهُ»
کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں باب: نبی کریم ﷺاور آپ ﷺ کے صحابہ کے گزران کا بیان اور دنیا کے مزوں سے ان کا علیحدہ رہنا ہم سے عبد العزیز بن عبد اللہ اویسی نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ابن ابی حازم نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے بیان کیا ، ان سے یزید بن رومان نے بیان کیا، ان سے عروہ بن زبیر نے اور ان سے ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہانے بیان کیا، انہوں نے عروہ سے کہا، بیٹے ! ہم دومہینو ں میں تین چاند دیکھ لیتے ہیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ( کی بیویوں ) کے گھروں میں چولھا نہیں جلتا تھا ۔ میں نے پوچھا پھر آپ لوگ زندہ کس چیز پر رہتی تھیں ؟ بتلا یا کہ صرف دو کالی چیزوں پر، کھجور اور پانی ۔ ہاں ، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے کچھ انصاری پڑوسی تھے جن کے یہاں دوہیل اونٹنیاں تھیں وہ اپنے گھروں سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے دودھ بھیج دیتے اور آپ ہمیں وہی دودھ پلادیتے تھے۔