كِتَابُ الرِّقَاقِ بَابٌ كَيْفَ كَانَ عَيْشُ النَّبِيِّ ﷺوَأَصْحَابِهِ، وَتَخَلِّيهِمْ مِنَ الدُّنْيَا صحيح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا قَيْسٌ، قَالَ: سَمِعْتُ سَعْدًا، يَقُولُ: «إِنِّي لَأَوَّلُ العَرَبِ رَمَى بِسَهْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَرَأَيْتُنَا نَغْزُو وَمَا لَنَا طَعَامٌ إِلَّا وَرَقُ الحُبْلَةِ، وَهَذَا السَّمُرُ، وَإِنَّ أَحَدَنَا لَيَضَعُ كَمَا تَضَعُ الشَّاةُ، مَا لَهُ خِلْطٌ، ثُمَّ أَصْبَحَتْ بَنُو أَسَدٍ تُعَزِّرُنِي عَلَى الإِسْلاَمِ، خِبْتُ إِذًا وَضَلَّ سَعْيِي»
کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
باب: نبی کریم ﷺاور آپ ﷺ کے صحابہ کے گزران کا بیان اور دنیا کے مزوں سے ان کا علیحدہ رہنا
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہاہم سے یحییٰ قطان نے بیان کیا، ان سے اسماعیل بن ابی خالد نے ، ان سے قیس نے بیان کیا، کہا کہ میں نے سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے سنا ، انہوں نے بیان کیا کہ میں سب سے پہلا عرب ہوں جس نے اللہ کے راستے میں تیر چلائے۔ ہم نے اس حال میں وقت گزارا ہے کہ جہا د کررہے ہیں اور ہمارے پاس کھانے کی کوئی چیز حبلہ کے پتوں اور اس ببول کے سوا کھانے کے لئے نہیں تھی اور بکری کی مینگنیوں کی طرح ہم پاخانہ کیا کرتے تھے۔ اب یہ بنو اسد کے لوگ مجھ کو اسلام سکھلا کر درست کرنا چاہتے ہیں پھر تو میں بالکل بدنصیب ٹھہرا اور میر اسارا کیا کرایا اکارت گیا۔
تشریح :
بنو اسد نے ان پر کچھ ذاتی اعتراض کئے تھے جو غلط تھے ان کے بارے میں انہوں نے یہ بیان دیا ہے۔ حدیث میں فقرکا ذکر ہے یہی باب سے مناسبت ہے۔ یہ بنو اسد وفات نبوی کے بعد مرتد ہوکر طلیحہ بن خویلد کے پیروہوگئے تھے جس نے جھوٹی نبوت کا دعویٰ کیا تھاحضرت خالد بن ولید نے ان کو مار کر پھر مسلمان بنایا ان لوگوں نے حضرت عمر سے سعد بن ابی وقاص کی شکایت کی تھی۔ سعد کوفہ کے حاکم تھے۔ حضرت سعد نے فرمایاکہ چہ خوش کل کے مسلمان مجھ کو پڑھانے بیٹھے ہیں۔ حبلہ اور سمر کانٹے دار درخت ہوتے ہیں۔
بنو اسد نے ان پر کچھ ذاتی اعتراض کئے تھے جو غلط تھے ان کے بارے میں انہوں نے یہ بیان دیا ہے۔ حدیث میں فقرکا ذکر ہے یہی باب سے مناسبت ہے۔ یہ بنو اسد وفات نبوی کے بعد مرتد ہوکر طلیحہ بن خویلد کے پیروہوگئے تھے جس نے جھوٹی نبوت کا دعویٰ کیا تھاحضرت خالد بن ولید نے ان کو مار کر پھر مسلمان بنایا ان لوگوں نے حضرت عمر سے سعد بن ابی وقاص کی شکایت کی تھی۔ سعد کوفہ کے حاکم تھے۔ حضرت سعد نے فرمایاکہ چہ خوش کل کے مسلمان مجھ کو پڑھانے بیٹھے ہیں۔ حبلہ اور سمر کانٹے دار درخت ہوتے ہیں۔