كِتَابُ الرِّقَاقِ بَابُ فَضْلِ الفَقْرِ صحيح حَدَّثَنَا الحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ، قَالَ: عُدْنَا خَبَّابًا، فَقَالَ: «هَاجَرْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نُرِيدُ وَجْهَ اللَّهِ، فَوَقَعَ أَجْرُنَا عَلَى اللَّهِ، فَمِنَّا مَنْ مَضَى لَمْ يَأْخُذْ مِنْ أَجْرِهِ، مِنْهُمْ مُصْعَبُ بْنُ عُمَيْرٍ، قُتِلَ يَوْمَ أُحُدٍ، وَتَرَكَ نَمِرَةً، فَإِذَا غَطَّيْنَا رَأْسَهُ بَدَتْ رِجْلاَهُ، وَإِذَا غَطَّيْنَا رِجْلَيْهِ بَدَا رَأْسُهُ، فَأَمَرَنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ نُغَطِّيَ رَأْسَهُ وَنَجْعَلَ عَلَى [ص:96] رِجْلَيْهِ شَيْئًا مِنَ الإِذْخِرِ، وَمِنَّا مَنْ أَيْنَعَتْ لَهُ ثَمَرَتُهُ، فَهُوَ يَهْدِبُهَا»
کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
باب: فقر کی فضیلت کا بیان
ہم سے عبد اللہ بن زبیر حمیدی نے بیان کیا، کہاہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، کہاہم سے اعمش نے، کہا کہ میں نے ابووائل سے سنا، کہاکہ ہم نے خباب بن ارت رضی اللہ عنہ سے سنا، انہوں نے بیان کیاکہ ہم نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ اللہ تعالیٰ کی رضاحاصل کرنے کے لئے ہجرت کی۔ چنانچہ ہمارا اجر اللہ کے ذمہ رہا۔ پس ہم میں سے کوئی تو گزرگیا اور اپنا اجر ( اس دنیامیں ) نہیں لیا۔ حضرت مصعب بن عمیر رضی اللہ عنہ ( انہی ) میں سے تھے، وہ جنگ احد کے موقع پر شہید ہوگئے تھے اور ایک چادر چھوڑی تھی ( اس چادرکا ان کو کفن دیا گیا تھا ) اس چادرسے ہم اگر ان کا سر ڈھکتے تو ان کے پاؤں کھل جاتے اور پاؤں ڈھکتے تو سر کھل جاتا۔ چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا کہ ہم ان کا سرڈھک دیں اور پاؤں پر اذخیر گھاس ڈال دیں اور کوئی ہم میں سے ایسے ہوئے جن کے پھل خوب پکے اور وہ مزے سے چن چن کر کھارہے ہیں۔
تشریح :
یعنی ان کو دنیا کی فتوحات ہوئیں ، خوب مال ودولت ملا اوروہ اپنی زندگی آرام سے گزار رہے ہیں۔
یعنی ان کو دنیا کی فتوحات ہوئیں ، خوب مال ودولت ملا اوروہ اپنی زندگی آرام سے گزار رہے ہیں۔