كِتَابُ الرِّقَاقِ بَابُ فَضْلِ الفَقْرِ صحيح حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ العَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِيِّ، أَنَّهُ قَالَ: مَرَّ رَجُلٌ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لرَجُلٍ عِنْدَهُ جَالِسٍ: «مَا رَأْيُكَ فِي هَذَا» فَقَالَ: رَجُلٌ مِنْ أَشْرَافِ النَّاسِ، هَذَا وَاللَّهِ حَرِيٌّ إِنْ خَطَبَ أَنْ يُنْكَحَ، وَإِنْ شَفَعَ أَنْ يُشَفَّعَ، قَالَ: فَسَكَتَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ مَرَّ رَجُلٌ آخَرُ، فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا رَأْيُكَ فِي هَذَا» فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذَا رَجُلٌ مِنْ فُقَرَاءِ المُسْلِمِينَ، هَذَا حَرِيٌّ إِنْ خَطَبَ أَنْ لاَ يُنْكَحَ، وَإِنْ شَفَعَ أَنْ لاَ يُشَفَّعَ، وَإِنْ قَالَ أَنْ لاَ يُسْمَعَ لِقَوْلِهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هَذَا خَيْرٌ مِنْ مِلْءِ الأَرْضِ مِثْلَ هَذَا»
کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
باب: فقر کی فضیلت کا بیان
ہم سے اسماعیل بن ابی اویس نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے عبد العزیز بن ابی حازم نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے اور ان سے سہل بن سعد ساعدی رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہ ایک شخص رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سے گزرا تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دوسرے شخص ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ سے جو آپ کے قریب بیٹھے ہوئے تھے، پوچھا کہ اس شخص ( گزرے والے ) کے متعلق تم کیا کہتے ہو؟ انہوں نے کہا کہ یہ معزز لوگوں میں سے ہے اور اللہ کی قسم یہ اس قابل ہے کہ اگر یہ پیغام نکاح بھیجے تو اس سے نکاح کردیا جائے ۔ اگر یہ سفارش کرے تو ان کی سفارش قبول کرلی جائے۔ بیان کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم یہ سن کر خاموش ہوگئے ۔ اس کے بعد ایک دوسرے صاحب گزرے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے ان کے متعلق بھی پوچھا کہ ان کے بارے میں تمہاری کیا رائے ہے؟ انہوں نے کہا، یا رسول اللہ ! یہ صاحب مسلمانوں کے غریب طبقہ سے ہیں اور یہ ایسے ہیں کہ اگریہ نکاح کاپیغام بھیجےں تو ان کا نکاح نہ کیا جائے ، اگر یہ کسی کی سفارش کرےں تو ان کی سفارش قبول نہ کی جائے اور اگرکچھ کہیں تو ان کی بات نہ سنی جائے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بعد فرمایا ۔ اللہ کے نزدیک یہ پچھلا محتاج شخص اگلے مالدا ر شخص سے گو ویسے آدمی زمین بھر کر ہوں ، بہتر ہے۔
تشریح :
فقیری سے مراد مال ودولت کی کمی ہے۔ لیکن دل کے غنا کے ساتھ یہ فقیری محمود اور سنت ہے۔ انبیاء اور اولیاء کی ، لیکن دل میں اگر فقیری کے ساتھ حرص لالچ ہو تو اس فقیری سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ سے پناہ مانگی ہے۔ اللہ ہر مسلمان کو محتاجگی سے بچائے ( آمین ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مالداری کو دیکھ کر فرمایا کہ اگر سار ی دنیا ایسے مالداروں ، متکبروں ، کافروں سے بھر جائے توان سب سے ایک مومن مخلص جو بظاہر فقیر نظر آرہا ہے یہ ان سب سے بہتر ہے۔ اس حدیث سے ان سرمایہ داروں کی برائی واضح ہوئی جو قارون بن کر مغرور رہتے ہی۔
فقیری سے مراد مال ودولت کی کمی ہے۔ لیکن دل کے غنا کے ساتھ یہ فقیری محمود اور سنت ہے۔ انبیاء اور اولیاء کی ، لیکن دل میں اگر فقیری کے ساتھ حرص لالچ ہو تو اس فقیری سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ سے پناہ مانگی ہے۔ اللہ ہر مسلمان کو محتاجگی سے بچائے ( آمین ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مالداری کو دیکھ کر فرمایا کہ اگر سار ی دنیا ایسے مالداروں ، متکبروں ، کافروں سے بھر جائے توان سب سے ایک مومن مخلص جو بظاہر فقیر نظر آرہا ہے یہ ان سب سے بہتر ہے۔ اس حدیث سے ان سرمایہ داروں کی برائی واضح ہوئی جو قارون بن کر مغرور رہتے ہی۔