كِتَابُ الرِّقَاقِ بَابُ مَا قَدَّمَ مِنْ مَالِهِ فَهُوَ لَهُ صحيح حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، قَالَ: حَدَّثَنِي إِبْرَاهِيمُ التَّيْمِيُّ، عَنِ الحَارِثِ بْنِ سُوَيْدٍ، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَيُّكُمْ مَالُ وَارِثِهِ أَحَبُّ إِلَيْهِ مِنْ مَالِهِ؟» قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا مِنَّا أَحَدٌ إِلَّا مَالُهُ أَحَبُّ إِلَيْهِ، قَالَ: «فَإِنَّ مَالَهُ مَا قَدَّمَ، وَمَالُ وَارِثِهِ مَا أَخَّرَ»
کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
باب: آدمی جو اللہ کی راہ میں دے دے وہی اس کا اصلی مال ہے
مجھ سے عمر بن حفص نے بیان کیا، کہا مجھ سے میرے والد نے بیان کیا، کہاہم سے اعمش نے بیان کیا، کہاکہ مجھ سے ابراہیم تیمی نے بیان کیا، ان سے حارث بن سوید نے کہ عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں کون ہے جسے اپنے مال سے زیادہ اپنے وارث کا مال پیارا ہو۔ صحابہ نے عرض کیا یارسول اللہ ! ہم میں کوئی ایسانہیں جسے مال زیادہ پیارا نہ ہو۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، پھر اس کامال وہ ہے جو اس نے ( موت سے ) پہلے ( اللہ کے راستہ میں خرچ ) کیا اور اس کے وارث کا مال وہ ہے جو وہ چھوڑ کر مرا۔
تشریح :
حدیث اور باب میں مطابقت ظاہر ہے۔ مبارک ہیں وہ لوگ جو اپنی زندگی میں آخرت کے لئے زیادہ سے زیادہ اثاثہ جمع کر سکیں اور اللہ کے راستہ سے مراد اسلام ہے جس کی اشاعت اور خدمت میں مال اور جان سے پر خلوص حصہ لینا مسلمان کی زندگی کا واحد نصب العین ہونا چاہئے۔ وفقنا اللہ لما یحب ویرضیٰ۔
حدیث اور باب میں مطابقت ظاہر ہے۔ مبارک ہیں وہ لوگ جو اپنی زندگی میں آخرت کے لئے زیادہ سے زیادہ اثاثہ جمع کر سکیں اور اللہ کے راستہ سے مراد اسلام ہے جس کی اشاعت اور خدمت میں مال اور جان سے پر خلوص حصہ لینا مسلمان کی زندگی کا واحد نصب العین ہونا چاہئے۔ وفقنا اللہ لما یحب ویرضیٰ۔