كِتَابُ الرِّقَاقِ بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ ﷺ: «هَذَا المَالُ خَضِرَةٌ حُلْوَةٌ» صحيح حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قَالَ: سَمِعْتُ الزُّهْرِيَّ، يَقُولُ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، وَسَعِيدُ بْنُ المُسَيِّبِ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ، قَالَ: سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَعْطَانِي، ثُمَّ سَأَلْتُهُ فَأَعْطَانِي، ثُمَّ سَأَلْتُهُ فَأَعْطَانِي، ثُمَّ قَالَ: «هَذَا المَالُ» - وَرُبَّمَا قَالَ سُفْيَانُ: قَالَ لِي - «يَا حَكِيمُ، إِنَّ هَذَا المَالَ خَضِرَةٌ حُلْوَةٌ، فَمَنْ أَخَذَهُ بِطِيبِ نَفْسٍ بُورِكَ لَهُ فِيهِ، وَمَنْ أَخَذَهُ بِإِشْرَافِ نَفْسٍ لَمْ يُبَارَكْ لَهُ فِيهِ، وَكَانَ كَالَّذِي يَأْكُلُ وَلاَ يَشْبَعُ، وَاليَدُ العُلْيَا خَيْرٌ مِنَ اليَدِ السُّفْلَى»
کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
باب: نبی کریم کا یہ فرمان کہ یہ دنیا کا مال بظاہر سرسبز وخوش گوار نظر آتا ہے
ہم سے علی بن عبد اللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، کہاکہ میں نے زہری سے سنا، وہ کہتے تھے کہ مجھے عروہ اور سعید بن مسیب نے خبردی، انہیں حکیم بن حزام نے ، کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے مانگاتو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے عطاءفرمایا۔ میںنے پھر مانگا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر عطاءفرمایا۔ پھر میں نے مانگا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر عطاءفرمایا۔ پھر فرمایا کہ یہ مال ۔ اور بعض اوقات سفیان نے یوں بیان کیاکہ ( حکیم رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ) اے حکیم! یہ مال سرسبز اور خوشگوار نظر آتا ہے پس جوشخص اسے نیک نیتی سے لے اس میں برکت ہوتی ہے اور جو لالچ کے ساتھ لیتا ہے تو اس کے مال میں برکت نہیں ہوتی بلکہ وہ اس شخص جیسا ہوجاتا ہے جو کھاتا جا تا ہے لیکن اس کا پیٹ نہیںبھرتا اور اوپر کا ہاتھ نیچے کے ہاتھ سے بہتر ہے۔
تشریح :
اوپر کا ہاتھ سخی کا ہاتھ اور نیچے کا ہاتھ صدقہ خیرات لینے والے کا ہاتھ ہے۔ سخی کا درجہ بہت اونچا ہے اورلینے والے کا نیچا۔ مگر آیت کریمہ لاتبطلوا صدقاتکم بالمن والاذیٰ ( البقرۃ:264 ) کے تحت معطی کا فرض ہے کہ دینے والے کو حقیر نہ جانے اس پر احسان نہ جتلائے نہ اور کچھ ذھنی تکلیف دے ورنہ اس کے صدقہ کا ثواب ضائع ہوجائے گا۔
اوپر کا ہاتھ سخی کا ہاتھ اور نیچے کا ہاتھ صدقہ خیرات لینے والے کا ہاتھ ہے۔ سخی کا درجہ بہت اونچا ہے اورلینے والے کا نیچا۔ مگر آیت کریمہ لاتبطلوا صدقاتکم بالمن والاذیٰ ( البقرۃ:264 ) کے تحت معطی کا فرض ہے کہ دینے والے کو حقیر نہ جانے اس پر احسان نہ جتلائے نہ اور کچھ ذھنی تکلیف دے ورنہ اس کے صدقہ کا ثواب ضائع ہوجائے گا۔