كِتَابُ الرِّقَاقِ بَابُ مَا يُتَّقَى مِنْ فِتْنَةِ المَالِ صحيح حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ، أَخْبَرَنَا مَخْلَدٌ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: سَمِعْتُ عَطَاءً، يَقُولُ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «لَوْ أَنَّ لِابْنِ آدَمَ مِثْلَ وَادٍ مَالًا لَأَحَبَّ أَنَّ لَهُ إِلَيْهِ مِثْلَهُ، وَلاَ يَمْلَأُ عَيْنَ ابْنِ آدَمَ إِلَّا التُّرَابُ، وَيَتُوبُ اللَّهُ عَلَى مَنْ تَابَ» قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ [ص:93]: «فَلاَ أَدْرِي مِنَ القُرْآنِ هُوَ أَمْ لاَ»، قَالَ: وَسَمِعْتُ ابْنَ الزُّبَيْرِ، يَقُولُ ذَلِكَ عَلَى المِنْبَرِ
کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں
باب: مال کے فتنے سے ڈرتے رہنا
مجھ سے محمد بن سلام نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو مخلد نے خبردی، انہوں نے کہا ہم کو ابن جریج نے خبردی، انہوں نے کہا کہ میں نے عطاءسے سنا، انہوں نے کہا کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا، کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر انسان کے پاس مال ( بھیڑ بکری ) کی پوری وادی ہو تو وہ چاہے گا کہ اسے ویسی ہی ایک اور مل جائے اور انسان کی آنکھ مٹی کے سوا اور کوئی چیز نہیں بھر سکتی اور جو اللہ سے توبہ کرتا ہے ، وہ اس کی توبہ قبول کرتا ہے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ مجھے معلوم نہیں یہ قرآن میں سے ہے یا نہیں ۔ بیان کیا کہ میں نے ابن زبیر رضی اللہ عنہماکو یہ منبر پر کہتے سنا تھا۔
تشریح :
سورۃ تکاثر کے نزول سے پہلے اس عبارت کو قرآن کی طرح تلاوت کیا جاتا رہا۔ پھر سورۃ تکاثر کے نزول کے بعد اس کی تلاوت منسوخ ہوگئی۔ مضمون ایک ہی ہے انسان کے حرص اور طمع کا بیان ہے۔ احادیث ذیل میں مزید وضاحت موجود ہے۔
سورۃ تکاثر کے نزول سے پہلے اس عبارت کو قرآن کی طرح تلاوت کیا جاتا رہا۔ پھر سورۃ تکاثر کے نزول کے بعد اس کی تلاوت منسوخ ہوگئی۔ مضمون ایک ہی ہے انسان کے حرص اور طمع کا بیان ہے۔ احادیث ذیل میں مزید وضاحت موجود ہے۔