كِتَابُ الأَذَانِ بَابُ الكَلاَمِ إِذَا أُقِيمَتِ الصَّلاَةُ صحيح حَدَّثَنَا عَيَّاشُ بْنُ الوَلِيدِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ، قَالَ: سَأَلْتُ ثَابِتًا البُنَانِيَّ - عَنِ الرَّجُلِ يَتَكَلَّمُ بَعْدَ مَا تُقَامُ الصَّلاَةُ - فَحَدَّثَنِي عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: «أُقِيمَتِ الصَّلاَةُ فَعَرَضَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ، فَحَبَسَهُ بَعْدَ مَا أُقِيمَتِ الصَّلاَةُ»
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں
باب: تکبیر ہو چکنے کے بعد باتیں کرنا
ہم سے عیاش بن ولید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالاعلیٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے حمید طویل نے بیان کیا، کہا کہ میں نے ثابت بنانی سے ایک شخص کے متعلق مسئلہ دریافت کیا جو نماز کے لیے تکبیر ہونے کے بعد گفتگو کرتا رہے۔ اس پر انھوں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے بیان کیا کہ انھوں نے فرمایا کہ تکبیر ہو چکی تھی۔ اتنے میں ایک شخص نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے راستہ میں ملا اور آپ کو نماز کے لیے تکبیر کہی جانے کے بعد بھی روکے رکھا۔
تشریح :
یہ آپ کے کمال اخلاق حسنہ کی دلیل ہے کہ تکبیر ہوچکنے کے بعد بھی آپ نے اس شخص سے گفتگو جاری رکھی۔ آپ کی عادت مبارکہ تھی کہ جب تک ملنے والا خود جدا نہ ہوتا آپ ضرور موجود رہتے۔ یہاں بھی یہی ماجرا ہوا۔ بہرحال کسی خاص موقع پر اگرامام ایسا کرے تو شرعاً اس پر مؤاخذہ نہیں ہے۔
یہ آپ کے کمال اخلاق حسنہ کی دلیل ہے کہ تکبیر ہوچکنے کے بعد بھی آپ نے اس شخص سے گفتگو جاری رکھی۔ آپ کی عادت مبارکہ تھی کہ جب تک ملنے والا خود جدا نہ ہوتا آپ ضرور موجود رہتے۔ یہاں بھی یہی ماجرا ہوا۔ بہرحال کسی خاص موقع پر اگرامام ایسا کرے تو شرعاً اس پر مؤاخذہ نہیں ہے۔