‌صحيح البخاري - حدیث 6426

كِتَابُ الرِّقَاقِ بَابُ مَا يُحْذَرُ مِنْ زَهَرَةِ الدُّنْيَا وَالتَّنَافُسِ فِيهَا صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ أَبِي الخَيْرِ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ [ص:91] يَوْمًا، فَصَلَّى عَلَى أَهْلِ أُحُدٍ صَلاَتَهُ عَلَى المَيِّتِ، ثُمَّ انْصَرَفَ إِلَى المِنْبَرِ، فَقَالَ: «إِنِّي فَرَطُكُمْ، وَأَنَا شَهِيدٌ عَلَيْكُمْ، وَإِنِّي وَاللَّهِ لَأَنْظُرُ إِلَى حَوْضِي الآنَ، وَإِنِّي قَدْ أُعْطِيتُ مَفَاتِيحَ خَزَائِنِ الأَرْضِ - أَوْ مَفَاتِيحَ الأَرْضِ - وَإِنِّي وَاللَّهِ مَا أَخَافُ عَلَيْكُمْ أَنْ تُشْرِكُوا بَعْدِي، وَلَكِنِّي أَخَافُ عَلَيْكُمْ أَنْ تَنَافَسُوا فِيهَا»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6426

کتاب: دل کو نرم کرنے والی باتوں کے بیان میں باب: دنیا کی بہار اور رونق اور اس کی ریجھ کرنے سے ڈرنا ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، انہوں نے کہاہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے یزید بن ابی حبیب نے بیان کیا ، ان سے ابو الخیر نے بیان کیا اور ان سے عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ نے کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے اور جنگ احد کے شہیدوں کے لئے اس طرح نماز پڑھی جس طرح مردہ پر نماز پڑھی جاتی ہے ۔ پھر آپ ممبر پر تشریف لائے اور فرمایا آخرت میں میں تم سے آگے جاؤںگا اور میں تم پر گواہ ہوں گا، واللہ میں اپنے حوض کو اس وقت بھی دیکھ رہاہوں اور مجھے زمین کے خزانوں کی کنجیاں دی گئی ہیںیا ( فرمایاکہ ) زمین کی کنجیاں دی گئی ہیں اور اللہ کی قسم ! میں تمہارے متعلق اس سے نہیں ڈرتا کہ تم میرے بعد شرک کروگے بلکہ مجھے تمہارے متعلق یہ خوف ہے کہ تم دنیا کے لئے ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کرنے لگو گے۔
تشریح : بعد کے زمانوں میں مسلمانوں کی خانہ جنگی کی تاریخ پر گہری نظر ڈالنے سے یہ واضح ہوجا تا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان حرف بہ حرف صحیح ثابت ہوا اور بیشتر اسلامی اکابر آپس میں رقابت سے تباہ ہوگئے حتیٰ کہ علماء کرام بھی اس بیماری سے نہ بچ سکے الا من شاء اللہ۔ مزید اگر گوئم زباں سوزد۔ بعد کے زمانوں میں مسلمانوں کی خانہ جنگی کی تاریخ پر گہری نظر ڈالنے سے یہ واضح ہوجا تا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان حرف بہ حرف صحیح ثابت ہوا اور بیشتر اسلامی اکابر آپس میں رقابت سے تباہ ہوگئے حتیٰ کہ علماء کرام بھی اس بیماری سے نہ بچ سکے الا من شاء اللہ۔ مزید اگر گوئم زباں سوزد۔