كِتَابُ الدَّعَوَاتِ بَابُ قَوْلِ لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ صحيح حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ أَبُو الحَسَنِ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي مُوسَى الأَشْعَرِيِّ، قَالَ: أَخَذَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي عَقَبَةٍ - أَوْ قَالَ: فِي ثَنِيَّةٍ - قَالَ: فَلَمَّا عَلاَ عَلَيْهَا رَجُلٌ نَادَى، فَرَفَعَ صَوْتَهُ: لاَ إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَاللَّهُ أَكْبَرُ، قَالَ: وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى بَغْلَتِهِ، قَالَ: «فَإِنَّكُمْ لاَ تَدْعُونَ أَصَمَّ وَلاَ غَائِبًا» ثُمَّ قَالَ: يَا أَبَا مُوسَى - أَوْ: يَا عَبْدَ اللَّهِ - أَلاَ أَدُلُّكَ عَلَى كَلِمَةٍ مِنْ كَنْزِ الجَنَّةِ قُلْتُ: بَلَى، قَالَ: «لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ»
کتاب: دعاؤں کے بیان میں
باب: لاحول ولا قوۃ الا باللہ کہنا
ہم سے ابو الحسن محمد بن مقاتل نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم کو حضرت عبد اللہ بن مبارک نے خبردی، انہوں نے کہاہم کو سلیمان بن طرخان تیمی نے خبردی، انہیںابو عثمان نہدی نے اور ان سے حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک گھاٹی یا درے میں گھسے ۔ بیان کیا کہ جب ایک اور صحابی بھی اس پر چڑھ گئے تو انہوں نے بلند آواز سے ” لا الٰہ الااللہ واللہ اکبر “ کہا۔ راوی نے بیان کیا کہ اس وقت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خچر پر سوار تھے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم لوگ کسی بہرے یا غائب کو نہیں پکارتے ۔ پھر فرمایا، ابوموسیٰ یا تو یوں ( فرمایا ) اے عبد اللہ بن قیس! کیا میں تمہیں ایک کلمہ نہ بتا دوں جو جنت کے خزانوں میں سے ہے ۔ میں نے عرض کیا ، ضرور ارشاد فرمائیں فرمایا کہ ” لاحول ولا قوۃ الا باللہ “ ۔
تشریح :
لاحول گناہوں سے بچنے کی طاقت نہیں ہے ولا قوۃ اورنہ نیکی کرنے کی طاقت ہے الا باللہ مگر یہ کچھ محض اللہ کی مدد پر موقوف ہے۔ وہی انسان کے ہر حال کا مالک اور مختار ہے۔ اس کلمہ میں اللہ پاک کی عظمت وشان کا بیان ایک خاص اندازا سے کیا گیا ہے۔ اسی لئے یہ کلمہ جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے اسے جو بھی پڑھے گا اور دل میں جگہ دے گا وہ یقیناجنتی ہوگا۔ جعلنا اللہ منہم ( آمین )
لاحول گناہوں سے بچنے کی طاقت نہیں ہے ولا قوۃ اورنہ نیکی کرنے کی طاقت ہے الا باللہ مگر یہ کچھ محض اللہ کی مدد پر موقوف ہے۔ وہی انسان کے ہر حال کا مالک اور مختار ہے۔ اس کلمہ میں اللہ پاک کی عظمت وشان کا بیان ایک خاص اندازا سے کیا گیا ہے۔ اسی لئے یہ کلمہ جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے اسے جو بھی پڑھے گا اور دل میں جگہ دے گا وہ یقیناجنتی ہوگا۔ جعلنا اللہ منہم ( آمین )