كِتَابُ الدَّعَوَاتِ بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ ﷺ: «يُسْتَجَابُ لَنَا فِي اليَهُودِ، وَلاَ يُسْتَجَابُ لَهُمْ فِينَا» صحيح حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الوَهَّابِ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنِ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: أَنَّ اليَهُودَ أَتَوُا النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: السَّامُ عَلَيْكَ، قَالَ: «وَعَلَيْكُمْ» فَقَالَتْ عَائِشَةُ: السَّامُ عَلَيْكُمْ، وَلَعَنَكُمُ اللَّهُ وَغَضِبَ عَلَيْكُمْ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَهْلًا يَا عَائِشَةُ، عَلَيْكِ بِالرِّفْقِ، وَإِيَّاكِ وَالعُنْفَ، أَوِ الفُحْشَ» قَالَتْ: أَوَلَمْ تَسْمَعْ مَا قَالُوا؟ قَالَ: «أَوَلَمْ تَسْمَعِي مَا قُلْتُ، رَدَدْتُ عَلَيْهِمْ، فَيُسْتَجَابُ لِي فِيهِمْ، وَلاَ يُسْتَجَابُ لَهُمْ فِيَّ»
کتاب: دعاؤں کے بیان میں
باب: نبی کریم ﷺکا یہ فرمان کہ یہودکے حق میں ہماری ( جوابی دعا ئیں قبول ہوتی ہیں لیکن ان کی کوئی بددعا ہمارے حق میں قبول نہیں ہوتی
ہم سے قتیبہ بن سعید نے بیان کیا، انہوں نے کہاہم سے عبد الوہاب نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ایوب نے بیان کیا، ان سے ابن ابی ملیکہ نے اور ان سے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ یہود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا ” السام علیکم “ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے جواب دیا ” وعلیکم “ لیکن عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا ” السام علیکم ولعنکم اللہ وغضب علیکم “ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ٹھہر، عائشہ ! نرم خوئی اختیار کر اور سختی اور بد کلامی سے ہمیشہ پرہیز کر۔ انہوں نے کہاکیا آپ نے نہیں سناکہ یہودی کیا کہہ رہے تھے؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے نہیں سنا کہ میں نے انہیں کیا جواب دیا، میں نے ان کی بات انہیں پر لوٹا دی اور میری ان کے بد لے میں دعا قبول کی گئی اور ان کی میرے بارے میں قبول نہیں کی گئی ۔
تشریح :
پھر ان کے کوسنے کاٹنے سے کیا ہوتا ہے جیسا کی آپ نے فرمایا تھا ویساہی ہوا۔ آج کے غاصب یہودیوں کا بھی جو فلسطین پر قبضہ غاصبانہ کئے ہوئے ہیں ، یہی انجام ہونے والا ہے ( ان شاء اللہ )
پھر ان کے کوسنے کاٹنے سے کیا ہوتا ہے جیسا کی آپ نے فرمایا تھا ویساہی ہوا۔ آج کے غاصب یہودیوں کا بھی جو فلسطین پر قبضہ غاصبانہ کئے ہوئے ہیں ، یہی انجام ہونے والا ہے ( ان شاء اللہ )