‌صحيح البخاري - حدیث 6400

كِتَابُ الدَّعَوَاتِ بَابُ الدُّعَاءِ فِي السَّاعَةِ الَّتِي فِي يَوْمِ الجُمُعَةِ صحيح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ أَبُو القَاسِمِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فِي يَوْمِ الجُمُعَةِ سَاعَةٌ، لاَ يُوَافِقُهَا مُسْلِمٌ، وَهُوَ قَائِمٌ يُصَلِّي يَسْأَلُ اللَّهَ خَيْرًا إِلَّا أَعْطَاهُ» وَقَالَ بِيَدِهِ، قُلْنَا: يُقَلِّلُهَا، يُزَهِّدُهَا

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6400

کتاب: دعاؤں کے بیان میں باب: اس قبولیت کی گھڑی میں دعا کرنا جو جمعہ کے دن آتی ہے ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہاہم سے اسماعیل بن ابراہیم نے، انہیں ایوب نے خبردی، انہیں محمد نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہ ابو القاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، جمعہ کے دن ایک ایسی گھڑی آتی ہے جس میں اگر کوئی مسلمان اس حال میں پالے کہ وہ کھڑا نماز پڑھ رہا ہوتو جو بھلائی بھی وہ مانگے گا اللہ عنایت فرمائے گا اور آپ نے اپنے ہاتھ سے اشاہ فرمایا اور ہم نے اس سے یہ سمجھا کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم اس گھڑی کے مختصر ہونے کی طرف اشارہ کررہے ہیں ۔
تشریح : حجۃ الہند حضرت شاہ ولی اللہ مرحوم فرماتے ہیں۔ ثم اختلفت الروایۃ فی تعیینہا فقیل ھی مابین ان یجلس الامام المنبر ان تقضی الصلوٰۃ لانھا ساعۃ تفتح فیھا ابواب السماء ویکون المومنین فیھا راغبین الی اللہ فقد اجتمع فیھا برکات السماء والارض الخ وقیل بعد العصر الی غیبوبۃ الشمس لانھا وقت نزول القضاء وفی بعض الکتب لالٰہیۃ انما فیھا خلق آدم ( حجۃ اللہ ) یعنی اس گھڑی کی تعیین میں اختلاف ہے۔ یہ بھی امام کے ممبر پر بیٹھنے سے ختم نماز تک ہوتی ہے اس لئے کہ اس گھڑی میں آسمان کے دروازے کھولے جاتے ہیں اور اس میں مومنوں کو اللہ کی طرف سے رغبت زیادہ ہوتی ہے ، پس اس میں آسمانی وزمینی برکات جمع کی جاتی ہیں اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ عصر کے بعد سے غروب تک ہے، اس لئے یہ قضائے الٰہی کے نزول کا وقت ہے اور بعض حوالوں کی بناپر یہ آدم کی پیدائش کا وقت ہے۔ حجۃ الہند حضرت شاہ ولی اللہ مرحوم فرماتے ہیں۔ ثم اختلفت الروایۃ فی تعیینہا فقیل ھی مابین ان یجلس الامام المنبر ان تقضی الصلوٰۃ لانھا ساعۃ تفتح فیھا ابواب السماء ویکون المومنین فیھا راغبین الی اللہ فقد اجتمع فیھا برکات السماء والارض الخ وقیل بعد العصر الی غیبوبۃ الشمس لانھا وقت نزول القضاء وفی بعض الکتب لالٰہیۃ انما فیھا خلق آدم ( حجۃ اللہ ) یعنی اس گھڑی کی تعیین میں اختلاف ہے۔ یہ بھی امام کے ممبر پر بیٹھنے سے ختم نماز تک ہوتی ہے اس لئے کہ اس گھڑی میں آسمان کے دروازے کھولے جاتے ہیں اور اس میں مومنوں کو اللہ کی طرف سے رغبت زیادہ ہوتی ہے ، پس اس میں آسمانی وزمینی برکات جمع کی جاتی ہیں اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ عصر کے بعد سے غروب تک ہے، اس لئے یہ قضائے الٰہی کے نزول کا وقت ہے اور بعض حوالوں کی بناپر یہ آدم کی پیدائش کا وقت ہے۔