كِتَابُ الأَذَانِ بَابٌ: إِذَا قَالَ الإِمَامُ: مَكَانَكُمْ حَتَّى رَجَعَ انْتَظَرُوهُ صحيح حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، قَالَ: حَدَّثَنَا الأَوْزَاعِيُّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: أُقِيمَتِ الصَّلاَةُ، فَسَوَّى النَّاسُ صُفُوفَهُمْ، فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَتَقَدَّمَ، وَهُوَ جُنُبٌ، ثُمَّ قَالَ: «عَلَى مَكَانِكُمْ» فَرَجَعَ فَاغْتَسَلَ، ثُمَّ خَرَجَ وَرَأْسُهُ يَقْطُرُ مَاءً، فَصَلَّى بِهِمْ
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں
باب: اگرامام مقتدیوں سے کہے کہ تم لوگ
ہم سے اسحاق بن منصور نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں محمد بن یوسف فریابی نے خبر دی کہ کہا ہم سے اوزاعی نے ابن شہاب زہری سے بیان کیا، انھوں نے ابوسلمہ بن عبدالرحمن سے، انھوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے کہ انھوں نے فرمایا کہ نماز کے لیے اقامت کہی جا چکی تھی اور لوگوں نے صفیں سیدھی کر لی تھیں۔ پھر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور آگے بڑھے۔ لیکن حالت جنابت میں تھے ( مگر پہلے خیال نہ رہا ) اس لیے آپ نے فرمایا کہ تم لوگ اپنی اپنی جگہ ٹھہرے رہو۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس تشریف لائے تو آپ غسل کئے ہوئے تھے اور سر مبارک سے پانی ٹپک رہا تھا۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو نماز پڑھائی۔
تشریح :
حضرت مولانا وحیدالزماں صاحب قدس سرہ فرماتے ہیں کہ بعض نسخوں میں یہاں اتنی عبارت زائد ہے:قیل لابی عبداللہ ای البخاری ان بدا لاحدنا مثل ہذا یفعل کما یفعل النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال فای شئی یصنع فقیل ینتظرونہ قیاما اوقعودا قال ان کان قبل التکبیر للاحرام فلاباس ان یقعدوا وان کان بعدالتکبیر انتظروہ حال کونہم قیاما۔ یعنی لوگوں نے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ سے کہا اگر ہم میں کسی کو ایسا اتفاق ہو تووہ کیا کرے؟ انھوں نے کہا کہ جیسا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا ویسا کرے۔ لوگوں نے کہا تو مقتدی امام کا انتظار کھڑے رہ کر کرتے رہیں یا بیٹھ جائیں۔ انھوں نے کہا اگرتکبیرتحریمہ ہوچکی ہے تو کھڑے کھڑے انتظارکریں۔ ورنہ بیٹھ جانے میں کوئی قباحت نہیں ہے۔
حضرت مولانا وحیدالزماں صاحب قدس سرہ فرماتے ہیں کہ بعض نسخوں میں یہاں اتنی عبارت زائد ہے:قیل لابی عبداللہ ای البخاری ان بدا لاحدنا مثل ہذا یفعل کما یفعل النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال فای شئی یصنع فقیل ینتظرونہ قیاما اوقعودا قال ان کان قبل التکبیر للاحرام فلاباس ان یقعدوا وان کان بعدالتکبیر انتظروہ حال کونہم قیاما۔ یعنی لوگوں نے امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ سے کہا اگر ہم میں کسی کو ایسا اتفاق ہو تووہ کیا کرے؟ انھوں نے کہا کہ جیسا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا ویسا کرے۔ لوگوں نے کہا تو مقتدی امام کا انتظار کھڑے رہ کر کرتے رہیں یا بیٹھ جائیں۔ انھوں نے کہا اگرتکبیرتحریمہ ہوچکی ہے تو کھڑے کھڑے انتظارکریں۔ ورنہ بیٹھ جانے میں کوئی قباحت نہیں ہے۔