كِتَابُ الدَّعَوَاتِ بَابُ الدُّعَاءِ لِلْمُشْرِكِينَ صحيح حَدَّثَنَا عَلِيٌّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا أَبُو الزِّنَادِ، عَنِ الأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: قَدِمَ الطُّفَيْلُ بْنُ عَمْرٍو عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ دَوْسًا قَدْ عَصَتْ وَأَبَتْ فَادْعُ اللَّهَ عَلَيْهَا، فَظَنَّ النَّاسُ أَنَّهُ يَدْعُو عَلَيْهِمْ، فَقَالَ: «اللَّهُمَّ اهْدِ دَوْسًا وَأْتِ بِهِمْ»
کتاب: دعاؤں کے بیان میں
باب: مشرکین کی ہدایت کے لئے دعا کرنا
ہم سے علی نے بیان کیا ، ان سے سفیان نے کہا ، ان سے ابو الزناد نے ، ان سے اعرج نے اور ان سے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ طفیل بن عمر و رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یا رسو ل اللہ ! قبیلہ دوس نے نافر مانی اور سر کشی کی ہے ، آپ ان کے لئے بد دعاکیجئے ۔ لوگوں نے سمجھا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ان کے لئے بد دعاہی کریں گے لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دعاکی کہ ” اے اللہ! قبیلہ دوس کو ہدایت دے اور انہیں ( میرے پاس ) بھیج دے ۔ ‘
تشریح :
پھر ایسا ہی ہوا قبیلہ دوس نے اسلام قبول کیا اور دربار نبوی میں حاضر ہوئے۔
پھر ایسا ہی ہوا قبیلہ دوس نے اسلام قبول کیا اور دربار نبوی میں حاضر ہوئے۔