كِتَابُ الدَّعَوَاتِ بَابُ الدُّعَاءِ عَلَى المُشْرِكِينَ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: كَانَ اليَهُودُ يُسَلِّمُونَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُونَ: السَّامُ عَلَيْكَ، فَفَطِنَتْ عَائِشَةُ إِلَى قَوْلِهِمْ، فَقَالَتْ: عَلَيْكُمُ السَّامُ وَاللَّعْنَةُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَهْلًا يَا عَائِشَةُ، إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الرِّفْقَ فِي الأَمْرِ كُلِّهِ» فَقَالَتْ: يَا نَبِيَّ اللَّهِ، أَوَلَمْ تَسْمَعْ مَا يَقُولُونَ؟ قَالَ: أَوَلَمْ تَسْمَعِي أَنِّي أَرُدُّ ذَلِكِ عَلَيْهِمْ، فَأَقُولُ: وَعَلَيْكُمْ
کتاب: دعاؤں کے بیان میں
باب: مشرکین کے لئے بددعا کرنا
ہم سے عبد اللہ بن محمد نے بیان کیا، انہوں نے کہاہم سے ہشام نے بیان کیا، انہیں معمر نے خبردی، انہیں زہری نے، انہیں عروہ بن زبیر نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیاکہ یہود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کرتے تو کہتے السام علیک ( آپ کو موت آئے ) عائشہ رضی اللہ عنہا ان کا مقصد سمجھ گئیں اور جو اب دیا کہ ” علیک السام واللعنۃ “ ( تمہیں موت آئے اور تم پر لعنت ہو ) آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، ٹھہروعائشہ ! اللہ تمام امور میں نرمی کو پسند کرتا ہے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا اے اللہ کے نبی! کیا آپ نے نہیں سنایہ لوگ کیا کہتے ہیں ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم نے نہیں سنا کہ میں انہیں کس طرح جواب دیتا ہوں ۔ میں کہتاہوں ” وعلیکم “
تشریح :
یہودی اسلام کے ازلی دشمن ہیں مگر حبیب خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق فاضلہ دیکھئے کہ آپ نے ان کے بارے میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی بددعا کو ناپسند فرمایا۔ انسانیت کی یہی معراج ہے کہ دشمنوں کے ساتھ بھی اعتدال کا برتاؤ کیا جائے۔
یہودی اسلام کے ازلی دشمن ہیں مگر حبیب خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق فاضلہ دیکھئے کہ آپ نے ان کے بارے میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی بددعا کو ناپسند فرمایا۔ انسانیت کی یہی معراج ہے کہ دشمنوں کے ساتھ بھی اعتدال کا برتاؤ کیا جائے۔