كِتَابُ الدَّعَوَاتِ بَابُ الدُّعَاءِ عَلَى المُشْرِكِينَ صحيح حَدَّثَنَا الحَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: بَعَثَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَرِيَّةً يُقَالُ لَهُمْ القُرَّاءُ فَأُصِيبُوا، فَمَا رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَجَدَ عَلَى شَيْءٍ مَا وَجَدَ عَلَيْهِمْ، فَقَنَتَ شَهْرًا فِي صَلاَةِ الفَجْرِ، وَيَقُولُ: «إِنَّ عُصَيَّةَ عَصَوُا اللَّهَ وَرَسُولَهُ»
کتاب: دعاؤں کے بیان میں باب: مشرکین کے لئے بددعا کرنا ہم سے حسن بن ربیع نے بیان کیا، کہاہم سے ابو الاحوص نے بیان کیا، ان سے عاصم نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مہم بھیجی ، جس میں شریک لوگوں کو قراء ( یعنی قرآن مجید کے قاری ) کہاجاتا تھا۔ ان سب کو شہید کردیا گیا۔ میں نے نہیں دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو کبھی کسی چیز کا اتنا غم ہوا ہو جتنا آپ کو ان کی شہادت کا غم ہواتھا۔ چنانچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک مہینے تک فجر کی نماز میں ان کے لئے بد دعا کی ۔ آپ کہتے کہ عصیہ نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی۔ “