كِتَابُ الدَّعَوَاتِ بَابُ الدُّعَاءِ عَلَى المُشْرِكِينَ صحيح حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ فَضَالَةَ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا قَالَ: سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، فِي الرَّكْعَةِ الآخِرَةِ مِنْ صَلاَةِ العِشَاءِ قَنَتَ: «اللَّهُمَّ أَنْجِ عَيَّاشَ بْنَ أَبِي رَبِيعَةَ، اللَّهُمَّ أَنْجِ الوَلِيدَ بْنَ الوَلِيدِ، اللَّهُمَّ أَنْجِ سَلَمَةَ بْنَ هِشَامٍ، اللَّهُمَّ أَنْجِ المُسْتَضْعَفِينَ مِنَ المُؤْمِنِينَ، اللَّهُمَّ اشْدُدْ وَطْأَتَكَ عَلَى مُضَرَ، اللَّهُمَّ اجْعَلْهَا عَلَيْهِمْ سِنِينَ كَسِنِي يُوسُفَ»
کتاب: دعاؤں کے بیان میں
باب: مشرکین کے لئے بددعا کرنا
ہم سے معاذ بن فضالہ نے بیان کیا ، ان سے ہشام نے بیان کیا، ان سے یحیٰ نے، ان سے ابو سلمہ نے بیان کیا، اور ان سے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیاکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب عشاءکی آخر رکعت میں ( رکوع سے اٹھتے ہوئے ) سمع اللہ لمن حمدہ کہتے تھے تو دعا ئے قنوت پڑھتے تھے۔ ” اے اللہ ! عیاش بن ابی ربیعہ کو نجات دے۔ اے اللہ ! ولید بن ولید کو نجات دے ۔ اے اللہ ! سلمہ بن ہشام کو نجات دے ۔ اے اللہ ! کمزور ناتواںمومنوں کو نجات دے۔ اے اللہ ! اے اللہ ! قبیلہ مضر پر اپنی پکڑ کو سخت کر دے۔ اے اللہ ! وہاں ایسا قحط پیدا کردے جیسا یوسف علیہ السلام کے زمانہ میں ہواتھا۔ “
تشریح :
ہجرت نبوی کے بعد کچھ کمزور مساکین مسلمان مکہ میں رہ کر کفار کے ہاتھوں تکلیف اٹھارہے تھے ان ہی کے لئے آپ نے یہ دعا فرمائی جوقبول ہوئی اور مظلوم اور ضعفاء مسلمانوں کو ان کے شر سے نجات ملی۔ مشرکین مکہ آخر میں مسلمان ہوئے اور بہت سے تباہ ہوگئے۔
ہجرت نبوی کے بعد کچھ کمزور مساکین مسلمان مکہ میں رہ کر کفار کے ہاتھوں تکلیف اٹھارہے تھے ان ہی کے لئے آپ نے یہ دعا فرمائی جوقبول ہوئی اور مظلوم اور ضعفاء مسلمانوں کو ان کے شر سے نجات ملی۔ مشرکین مکہ آخر میں مسلمان ہوئے اور بہت سے تباہ ہوگئے۔