‌صحيح البخاري - حدیث 6391

كِتَابُ الدَّعَوَاتِ بَابُ تَكْرِيرِ الدُّعَاءِ صحيح حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُنْذِرٍ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ طُبَّ، حَتَّى إِنَّهُ لَيُخَيَّلُ إِلَيْهِ أَنَّهُ قَدْ صَنَعَ الشَّيْءَ وَمَا صَنَعَهُ، وَإِنَّهُ دَعَا رَبَّهُ، ثُمَّ قَالَ: «أَشَعَرْتِ أَنَّ اللَّهَ قَدْ أَفْتَانِي فِيمَا اسْتَفْتَيْتُهُ فِيهِ» فَقَالَتْ عَائِشَةُ: فَمَا ذَاكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: جَاءَنِي رَجُلاَنِ، فَجَلَسَ أَحَدُهُمَا عِنْدَ رَأْسِي، وَالآخَرُ عِنْدَ رِجْلَيَّ، فَقَالَ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ: مَا وَجَعُ الرَّجُلِ؟ قَالَ: مَطْبُوبٌ، قَالَ: مَنْ طَبَّهُ؟ قَالَ: لَبِيدُ بْنُ الأَعْصَمِ، قَالَ: فِي مَاذَا؟ قَالَ: فِي مُشْطٍ وَمُشَاطَةٍ وَجُفِّ طَلْعَةٍ، قَالَ: فَأَيْنَ هُوَ؟ قَالَ: فِي ذَرْوَانَ - وَذَرْوَانُ بِئْرٌ فِي بَنِي زُرَيْقٍ - قَالَتْ: فَأَتَاهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ رَجَعَ إِلَى عَائِشَةَ، فَقَالَ: «وَاللَّهِ لَكَأَنَّ مَاءَهَا نُقَاعَةُ الحِنَّاءِ، وَلَكَأَنَّ نَخْلَهَا رُءُوسُ الشَّيَاطِينِ» قَالَتْ: فَأَتَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهَا عَنِ البِئْرِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ فَهَلَّا أَخْرَجْتَهُ؟ قَالَ: «أَمَّا أَنَا فَقَدْ شَفَانِي اللَّهُ، وَكَرِهْتُ أَنْ أُثِيرَ عَلَى النَّاسِ شَرًّا» زَادَ عِيسَى بْنُ يُونُسَ، وَاللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: «سُحِرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَدَعَا وَدَعَا» وَسَاقَ الحَدِيثَ

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6391

کتاب: دعاؤں کے بیان میں باب: دعا میں ایک ہی فقرہ بار بار عرض کرنا ہم سے ابراہیم بن منذر نے بیان کیا، کہاہم سے انس بن عیاض نے بیان کیا، ان سے ہشام نے ، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو کیا گیا اور کیفیت یہ ہوئی کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سمجھنے لگے کہ فلاں کام آپ نے کرلیا ہے حالانکہ وہ کام آپ نے نہیں کیا تھا اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب سے دعا کی تھی ، پھر آپ نے فرمایا ، تمہیں معلوم ہے، اللہ نے مجھے وہ وہ بات بتادی ہے جو میں نے اس سے پوچھی تھی۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے پوچھا ، یا رسول اللہ! وہ خواب کیا ہے؟ فرمایا میرے پاس دومرد آئے اور ایک میرے سر کے پاس بیٹھ گیا اور دوسرا پاؤں کے پاس ۔ پھر ایک نے اپنے دوسرے ساتھی سے کہا، ان صاحب کی بیماری کیاہے؟ دوسرے نے جواب دیا ، ان پر جادوہواہے ۔ پہلے نے پوچھا کس نے جادو کیا ہے؟ جواب دیا کہ لبےد بن اعصم نے۔ پوچھا وہ جادو کس چےز مےں ہے؟ جواب دےا کہ کنگھی پر کھجور کے خوشہ میں ۔ پوچھا وہ ہے کہاں؟ کہاکہ ذروان میں اور ذروان بنی زریق کا ایک کنواں ہے ۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیاکہ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اس کنویں پر تشریف لے گئے اور جب عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس دوبارہ واپس آئے تو فرمایا واللہ ! اس کا پانی مہدی سے نچوڑے ہوئے پانی کی طرح تھااور وہاں کے کھجور کے درخت شیطان کے سر کی طرح تھے ۔ بیان کیا کہ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور انہیں کنویں کے متعلق بتایا۔ میں نے کہا، یا رسول اللہ ! پھر آپ نے اسے نکا لا کیوں نہیں ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے اللہ تعالیٰ نے شفادے دی اور میںنے یہ پسند نہیں کیاکہ لوگوں میں ایک بری چیز پھیلاؤں ۔ عیسیٰ بن یونس اور لیث نے ہشام سے اضافہ کیاکہ ان سے ان کے والد نے بیان کیا اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیاکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پر جادو کیا گیا تو آپ برابر دعا کرتے رہے اور پھر پوری حدیث کو بیان کیا۔
تشریح : اسوئہ نبوی سے معلوم ہوا کہ جہاں تک ممکن ہو شرکی اشاعت سے بھی بچنا لازم ہے۔ اسے اچھالنا ، شہرت دےنا اسوئہ نبی کے خلاف ہے۔ کاش مد عیان عمل بالسنہ ایسے امور کوبھی یاد رکھیں آمین۔ اسوئہ نبوی سے معلوم ہوا کہ جہاں تک ممکن ہو شرکی اشاعت سے بھی بچنا لازم ہے۔ اسے اچھالنا ، شہرت دےنا اسوئہ نبی کے خلاف ہے۔ کاش مد عیان عمل بالسنہ ایسے امور کوبھی یاد رکھیں آمین۔