‌صحيح البخاري - حدیث 6389

كِتَابُ الدَّعَوَاتِ بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ ﷺ: «رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً» صحيح حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الوَارِثِ، عَنْ عَبْدِ العَزِيزِ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: كَانَ أَكْثَرُ دُعَاءِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «اللَّهُمَّ رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً، وَفِي الآخِرَةِ حَسَنَةً، وَقِنَا عَذَابَ النَّارِ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6389

کتاب: دعاؤں کے بیان میں باب: نبی کریم ﷺ کی یہ دعا اے ہمارے رب! ہمیں دنیا میں بھلائی عطاکر۔ آخر تک ہم سے مسدد نے بیان کیا ، انہوں نے کہاہم سے عبد الوارث نے بیان کیا، ان سے عبد العزیز نے بیان کیا اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی اکثر یہ دعا ہوا کرتی تھی ” اے اللہ ! ہمیں دنیا میں بھلائی ( حسنہ ) عطاکر اور آخرت میں بھلائی عطاکر اور ہمیں دوزخ سے بچا۔ “
تشریح : بڑی بھاری اہم دعا ہے کہ دنیا اور دین ہر دوکی کامیابی کے لئے دعا کی گئی ہے۔ بلکہ دنیا کو آخرت پر مقدم کیا گیا ہے۔ اس لئے کہ دنیا کے سدھارہی سے آخرت کا سدھار ہوگا۔ بڑی بھاری اہم دعا ہے کہ دنیا اور دین ہر دوکی کامیابی کے لئے دعا کی گئی ہے۔ بلکہ دنیا کو آخرت پر مقدم کیا گیا ہے۔ اس لئے کہ دنیا کے سدھارہی سے آخرت کا سدھار ہوگا۔