‌صحيح البخاري - حدیث 6384

كِتَابُ الدَّعَوَاتِ بَابُ الدُّعَاءِ إِذَا عَلاَ عَقَبَةً صحيح حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: كُنَّا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَكُنَّا إِذَا عَلَوْنَا كَبَّرْنَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَيُّهَا النَّاسُ ارْبَعُوا عَلَى أَنْفُسِكُمْ، فَإِنَّكُمْ لاَ تَدْعُونَ أَصَمَّ وَلاَ غَائِبًا، وَلَكِنْ تَدْعُونَ سَمِيعًا بَصِيرًا» ثُمَّ أَتَى عَلَيَّ وَأَنَا أَقُولُ فِي نَفْسِي: لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ، فَقَالَ: يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ، قُلْ: لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ، فَإِنَّهَا كَنْزٌ مِنْ كُنُوزِ الجَنَّةِ أَوْ قَالَ: «أَلاَ أَدُلُّكَ عَلَى كَلِمَةٍ هِيَ كَنْزٌ مِنْ كُنُوزِ الجَنَّةِ؟ لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6384

کتاب: دعاؤں کے بیان میں باب: کسی بلند ٹیلے پر چڑھتے وقت کی دعا کا بیان ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے حماد بن زید نے بیان کیا، ان سے ابو ایوب سختیانی نے بیا ن کیا، ان سے ابو عثمان نہدی نے اور ان سے ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے جب ہم کسی بلندجگہ پرچڑھتے تو تکبیر کہتے ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگو! اپنے اوپر رحم کرو، تم کسی بہرے غائب خداکو نہیں پکارتے ہو تم تو اس ذات کو پکارتے ہو جو بہت زیادہ سننے والا ، بہت زیادہ دیکھنے والا ہے۔ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس تشریف لائے۔ میں اس وقت زیر لب کہہ رہاتھا۔ ” لاحول ولا قوۃ الا با اللہ “ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، عبد اللہ بن قیس کہو ” لاحول ولا قوۃ الا باللہ “ کیونکہ یہ جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے، یا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرمایا میں تمہیں ایک ایسا کلمہ نہ بتا دوں جو جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے۔ لا حول ولا قوۃ الا با اللہ ۔
تشریح : اس کلمہ میں سب کچھ اللہ ہی کے حوالہ کیا گیا ہے۔ لہٰذا جو شخص بھی اللہ پاک پر ایسا پختہ عقیدہ رکھے گا وہ یقینا جنتی ہوگا۔ مزید تفصیل آگے آرہی ہے۔ دعا میں حد سے زیادہ چلانا بھی کوئی امر مستحسن نہیں ہے۔ وادعو ربکم تضرعاوخفیۃ انہ لا یحب المعتدین۔ اس کلمہ میں سب کچھ اللہ ہی کے حوالہ کیا گیا ہے۔ لہٰذا جو شخص بھی اللہ پاک پر ایسا پختہ عقیدہ رکھے گا وہ یقینا جنتی ہوگا۔ مزید تفصیل آگے آرہی ہے۔ دعا میں حد سے زیادہ چلانا بھی کوئی امر مستحسن نہیں ہے۔ وادعو ربکم تضرعاوخفیۃ انہ لا یحب المعتدین۔