‌صحيح البخاري - حدیث 638

كِتَابُ الأَذَانِ بَابٌ: لاَ يَسْعَى إِلَى الصَّلاَةِ مُسْتَعْجِلًا، وَلْيَقُمْ بِالسَّكِينَةِ وَالوَقَارِ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِذَا أُقِيمَتِ الصَّلاَةُ، فَلاَ تَقُومُوا حَتَّى تَرَوْنِي وَعَلَيْكُمْ بِالسَّكِينَةِ»

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 638

کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں باب: نماز کے لئے جلدی نہ اٹھے ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بیان کیا، کہا ہم سے شیبان نے یحییٰ بن ابی کثیر سے بیان کیا، انھوں نے عبداللہ بن ابی قتادہ سے، انھوں نے اپنے باپ ابوقتادہ بن ربعی رضی اللہ عنہ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ نماز کی تکبیر ہو تو جب تک مجھے دیکھ نہ لو کھڑے نہ ہو اور آہستگی کو لازم رکھو۔ شیبان کے ساتھ اس حدیث کو یحییٰ سے علی بن مبارک نے بھی روایت کیا ہے۔
تشریح : جسے خود امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے کتاب الجمعہ میں نکالا ہے۔ معلوم ہوا کہ شرکت جماعت کے لیے بھاگ دوڑ مناسب نہیں بلکہ سکون اوروقار کے ساتھ چل کر شریک جماعت ہونا چاہئیے۔ پھر جو نماز چھوٹ جائے وہ بعدمیں پڑھ لے۔ جماعت کا ثواب بہرحال حاصل ہوگا۔ ان شاءاللہ تعالیٰ۔ جسے خود امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے کتاب الجمعہ میں نکالا ہے۔ معلوم ہوا کہ شرکت جماعت کے لیے بھاگ دوڑ مناسب نہیں بلکہ سکون اوروقار کے ساتھ چل کر شریک جماعت ہونا چاہئیے۔ پھر جو نماز چھوٹ جائے وہ بعدمیں پڑھ لے۔ جماعت کا ثواب بہرحال حاصل ہوگا۔ ان شاءاللہ تعالیٰ۔