كِتَابُ الدَّعَوَاتِ بَابُ الِاسْتِعَاذَةِ مِنْ فِتْنَةِ الغِنَى صحيح حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا سَلَّامُ بْنُ أَبِي مُطِيعٍ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ خَالَتِهِ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ [ص:81] كَانَ يَتَعَوَّذُ: «اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ النَّارِ وَمِنْ عَذَابِ النَّارِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ القَبْرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ القَبْرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الغِنَى، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الفَقْرِ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ المَسِيحِ الدَّجَّالِ»
کتاب: دعاؤں کے بیان میں
باب: مالداری کے فتنہ سے اللہ کی پناہ مانگنا
ہم سے موسیٰ بن اسماعیل نے بیان کیا، انہوں نے کہاہم سے سلام بن ابی مطیع نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، ان سے ان کے والد عروہ بن زبیر نے اور ان سے ان کی خالہ ( ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا ) نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم پناہ مانگا کرتے تھے کہ ” اے اللہ ! میں تیری پناہ مانگتاہوں دوزخ کی آزمائش سے ، دوزخ کے عذاب سے اور تیری پناہ مانگتاہوں قبر کی آزمائش سے اور تیری پناہ مانگتاہوں قبر کی عذاب سے اور تیری پناہ مانگتاہوں مالداری کی آزمائش سے اور تیری پناہ مانگتا ہوں مسیح دجال کی آزمائش سے۔ “
تشریح :
مال ودولت کے فتنے کی مثال قارون کی ہے جسے اللہ نے مال کے گھمنڈ وغرور کی وجہ سے زمین دوز کردیا اور مال کی برکت کی مثال حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی ہے جو تاریخ اسلام میں قیامت تک کے لئے نام پاگئے رضی اللہ عنہ وارضاہ۔ اللہ پاک ہر مسلمان کو حضرت عثمان غنی بنائے۔ آمین۔
مال ودولت کے فتنے کی مثال قارون کی ہے جسے اللہ نے مال کے گھمنڈ وغرور کی وجہ سے زمین دوز کردیا اور مال کی برکت کی مثال حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی ہے جو تاریخ اسلام میں قیامت تک کے لئے نام پاگئے رضی اللہ عنہ وارضاہ۔ اللہ پاک ہر مسلمان کو حضرت عثمان غنی بنائے۔ آمین۔