‌صحيح البخاري - حدیث 6362

كِتَابُ الدَّعَوَاتِ بَابُ التَّعَوُّذِ مِنَ الفِتَنِ صحيح حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: سَأَلُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَحْفَوْهُ المَسْأَلَةَ، فَغَضِبَ فَصَعِدَ المِنْبَرَ، فَقَالَ: «لاَ تَسْأَلُونِي اليَوْمَ عَنْ شَيْءٍ إِلَّا بَيَّنْتُهُ [ص:78] لَكُمْ» فَجَعَلْتُ أَنْظُرُ يَمِينًا وَشِمَالًا، فَإِذَا كُلُّ رَجُلٍ لاَفٌّ رَأْسَهُ فِي ثَوْبِهِ يَبْكِي، فَإِذَا رَجُلٌ كَانَ إِذَا لاَحَى الرِّجَالَ يُدْعَى لِغَيْرِ أَبِيهِ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَنْ أَبِي؟ قَالَ: «حُذَافَةُ» ثُمَّ أَنْشَأَ عُمَرُ فَقَالَ: رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا، وَبِالإِسْلاَمِ دِينًا، وَبِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَسُولًا، نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنَ الفِتَنِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَا رَأَيْتُ فِي الخَيْرِ وَالشَّرِّ كَاليَوْمِ قَطُّ، إِنَّهُ صُوِّرَتْ لِي الجَنَّةُ وَالنَّارُ، حَتَّى رَأَيْتُهُمَا وَرَاءَ الحَائِطِ» وَكَانَ قَتَادَةُ، يَذْكُرُ عِنْدَ هَذَا الحَدِيثِ هَذِهِ الآيَةَ: {يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لاَ تَسْأَلُوا عَنْ أَشْيَاءَ إِنْ تُبْدَ لَكُمْ تَسُؤْكُمْ} [المائدة: 101]

ترجمہ صحیح بخاری - حدیث 6362

کتاب: دعاؤں کے بیان میں باب: فتنوں سے اللہ کی پناہ مانگنا ہم سے حفص بن عمر حوضی نے بیان کیا، کہاہم سے ہشام دستوائی نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے کہ صحابہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوا لات کئے اور جب بہت زیادہ کئے تو آنحضرتصلی اللہ علیہ وسلم کو ناگواری ہوئی ، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ممبر پر تشریف لائے اور فرمایا ، آج تم مجھ سے جو بات پوچھو گے میں بتاؤںگا ۔ اس وقت میں نے دائیں بائیں دیکھا تو تمام صحابہ سراپنے کپڑوں میں لپیٹے ہوئے رورہے تھے ، ایک صاحب جن کا اگر کسی سے جھگڑا ہوتا تو انہیں ان کے باپ کے سوا کسی اور کی طرف ( طعنہ کے طورپر ) منسوب کیا جاتا تھا۔ انہوں نے پوچھا یا رسول اللہ ! میرے باپ کون ہیں؟ آنحضر تصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ حذافہ ۔ اس کے بعد عمر رضی اللہ عنہ اٹھے اور عرض کیا ہم اللہ سے راضی ہیں کہ ہمارا رب ہے، اسلام سے کہ وہ دین ہے ، محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے کہ وہ سچے رسول ہیں ، ہم فتنوں سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں ۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ، آج کی طرح خیروشر کے معاملہ میں میں نے کوئی دن نہیں دیکھا ، میرے سامنے جنت اور دوزخ کی تصویر لائی گئی اور میں نے انہیں دیوار کے اوپر دیکھا ۔ قتادہ اس حدیث کو بیان کرتے وقت سورۃ مائدہ کی ) اس آیت کا ذکر کیا کرتے تھے ” اے ایمان والو! ایسی چیزوں کے متعلق نہ سوال کرو کہ اگر تمہارے سامنے ان کا جواب ظاہرہوجائے تو تم کو برالگے۔ “