كِتَابُ الدَّعَوَاتِ بَابُ هَلْ يُصَلَّى عَلَى غَيْرِ النَّبِيِّ ﷺ صحيح حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ الزُّرَقِيِّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو حُمَيْدٍ السَّاعِدِيُّ، أَنَّهُمْ قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ نُصَلِّي عَلَيْكَ؟ قَالَ: قُولُوا: اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَأَزْوَاجِهِ وَذُرِّيَّتِهِ، كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، وَبَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَأَزْوَاجِهِ وَذُرِّيَّتِهِ، كَمَا بَارَكْتَ عَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ
کتاب: دعاؤں کے بیان میں
باب: کیا نبی کریم ﷺ کے سوا کسی اور پر درود بھیجا جاسکتا ہے؟
ہم سے عبد اللہ بن مسلمہ قعنبی نے بیان کیا، ان سے امام مالک نے ، ان سے عبد اللہ بن ابی بکر نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عمرو بن سلیم زرقی نے بیان کیاکہ ہم کو ابو حمید ساعدی رضی اللہ عنہ نے خبردی کہ صحابہ نے عرض کیا یارسول اللہ ! ہم آپ پر کس طرح درود بھیجیں ؟ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ اس طرح کہو ” اے اللہ ! محمد اور آپ کی ازواج اور آپ کی اولاد پر اپنی رحمت نازل کر جیسا کہ تونے ابرہیم اور آل ابراہیم پر رحمت نازل کی اور محمد اور ان کی ازواج اور ان کی اولاد پر برکت نازل کر، جیسا کہ تونے ابراہیم اور آل ابراہیم پر برکت نازل کی۔ بلاشبہ تو تعریف کیا گیا شان وعظمت والا ہے ۔
تشریح :
حضرت امام بخاری نے اس باب میں دواحادیث بیان کیا ہیں ایک سے بالا ستقلال غیر انبیاء پر اور دوسرے سے تبعاغیر انبیاء پر درود بھیجنے کا جواز نکالا ہے۔ بعض نے غیر انبیاء کے لئے بھی استقلال کو یو ں کہنا درست رکھا ہے۔ اللہم صل علیہ اور حضرت امام بخاری کابھی رجحان اسی طرح معلوم ہوتا ہے۔ کیونکہ صلاۃ کے معنی رحمت کے بھی ہیں۔ تو اللہم صل علیہ کامطلب یہ ہواکہ یا اللہ !اس پر اپنی رحمت اتار اور ابو داؤد اور نسائی کی روایت میں یوں ہے۔ اللہم اجعل صلواتک ورحمتک علی آل سعد بن عبادۃ بعض نے یوں کہنا بھی درست رکھا ہے کہ پہلے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر درود شریف ہو بعد میں اور کو بھی شریک کیا جائے جیسے یوں کہنا اللہم صل علی محمد وعلی الحسن بن علی اور یہی مختار ہے۔ درود شریف میں بعض نے تخصص حضرت ابراہیم علیہ السلام پر کلام کیا ہے کہ یوں کیوں نہ کہا اللہم صل علی موسیٰ جواب یہ دیا گیا کہ حضرت موسیٰ پر تجلی جلالی تھی اور حضرت ابراہیم علیہ السلام پر تجلی جمالی۔ اس لئے حضرت ابراہیم علیہ السلام کے نام کو ترجےح دی گئی کہ آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے لیے تجلی جمالی کا سوال ہو۔ ایک وجہ یہ بھی معلوم ہوتی ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کا درجہ بڑا ہے کیونکہ آپ جد الانبیاء ہیں۔ حضرت موسی علیہ السلام کایہ مقام نہیں ہے اور آ نحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا سلسلہ نسب حضرت ابراہیم علیہ السلام سے جاکر ملتاہے اور حضر ت ابراہیم کو دنیا وآخرت میں جو رفعت وخلت حاصل ہوئی ہے وہ اور کونہیں۔ لہٰذا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے بھی ایسی ہی رفعت وخلت کا سوال مناسب تھا جو یقینا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی حاصل ہو ا کیونکہ آج بھی آپ کے نام لینے والوں کی تعداد دنیا میں کروڑہا کروڑ تک پہنچ رہی ہے۔ اللہم صل علی محمد وعلی آل محمد کما صلیت علی ابراہیم وعلی آل ابراہیم انک حمید مجید۔ اللہم بارک علی محمد وعلی آل محمد کما بارکت علی ابراہیم وعلی آل ابراہیم انک حمید مجید۔ ( اٰمین )
حضرت امام بخاری نے اس باب میں دواحادیث بیان کیا ہیں ایک سے بالا ستقلال غیر انبیاء پر اور دوسرے سے تبعاغیر انبیاء پر درود بھیجنے کا جواز نکالا ہے۔ بعض نے غیر انبیاء کے لئے بھی استقلال کو یو ں کہنا درست رکھا ہے۔ اللہم صل علیہ اور حضرت امام بخاری کابھی رجحان اسی طرح معلوم ہوتا ہے۔ کیونکہ صلاۃ کے معنی رحمت کے بھی ہیں۔ تو اللہم صل علیہ کامطلب یہ ہواکہ یا اللہ !اس پر اپنی رحمت اتار اور ابو داؤد اور نسائی کی روایت میں یوں ہے۔ اللہم اجعل صلواتک ورحمتک علی آل سعد بن عبادۃ بعض نے یوں کہنا بھی درست رکھا ہے کہ پہلے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر درود شریف ہو بعد میں اور کو بھی شریک کیا جائے جیسے یوں کہنا اللہم صل علی محمد وعلی الحسن بن علی اور یہی مختار ہے۔ درود شریف میں بعض نے تخصص حضرت ابراہیم علیہ السلام پر کلام کیا ہے کہ یوں کیوں نہ کہا اللہم صل علی موسیٰ جواب یہ دیا گیا کہ حضرت موسیٰ پر تجلی جلالی تھی اور حضرت ابراہیم علیہ السلام پر تجلی جمالی۔ اس لئے حضرت ابراہیم علیہ السلام کے نام کو ترجےح دی گئی کہ آپ ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے لیے تجلی جمالی کا سوال ہو۔ ایک وجہ یہ بھی معلوم ہوتی ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کا درجہ بڑا ہے کیونکہ آپ جد الانبیاء ہیں۔ حضرت موسی علیہ السلام کایہ مقام نہیں ہے اور آ نحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا سلسلہ نسب حضرت ابراہیم علیہ السلام سے جاکر ملتاہے اور حضر ت ابراہیم کو دنیا وآخرت میں جو رفعت وخلت حاصل ہوئی ہے وہ اور کونہیں۔ لہٰذا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے بھی ایسی ہی رفعت وخلت کا سوال مناسب تھا جو یقینا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی حاصل ہو ا کیونکہ آج بھی آپ کے نام لینے والوں کی تعداد دنیا میں کروڑہا کروڑ تک پہنچ رہی ہے۔ اللہم صل علی محمد وعلی آل محمد کما صلیت علی ابراہیم وعلی آل ابراہیم انک حمید مجید۔ اللہم بارک علی محمد وعلی آل محمد کما بارکت علی ابراہیم وعلی آل ابراہیم انک حمید مجید۔ ( اٰمین )