كِتَابُ الأَذَانِ بَابُ قَوْلِ الرَّجُلِ: فَاتَتْنَا الصَّلاَةُ صحيح حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شَيْبَانُ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ نُصَلِّي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذْ سَمِعَ جَلَبَةَ رِجَالٍ، فَلَمَّا صَلَّى قَالَ: «مَا شَأْنُكُمْ؟» قَالُوا: اسْتَعْجَلْنَا إِلَى الصَّلاَةِ؟ قَالَ: «فَلاَ تَفْعَلُوا إِذَا أَتَيْتُمُ الصَّلاَةَ فَعَلَيْكُمْ بِالسَّكِينَةِ، فَمَا أَدْرَكْتُمْ فَصَلُّوا وَمَا فَاتَكُمْ فَأَتِمُّوا»
کتاب: اذان کے مسائل کے بیان میں
باب: یوں کہنا کہ نماز نے ہمیں چھوڑ دیا؟
ہم سے ابونعیم فضل بن دکین نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شیبان بن عبدالرحمن نے یحییٰ بن ابی کثیر سے بیان کیا، انھوں نے عبداللہ بن ابی قتادہ سے، انھوں نے اپنے والد قتادہ رضی اللہ عنہ سے، انھوں نے کہا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز میں تھے۔ آپ نے کچھ لوگوں کے چلنے پھرنے اور بولنے کی آواز سنی۔ نماز کے بعد آپ نے دریافت فرمایا کہ کیا قصہ ہے لوگوں نے کہا کہ ہم نماز کے لیے جلدی کر رہے تھے۔ آپ نے فرمایا کہ ایسا نہ کرو۔ بلکہ جب تم نماز کے لیے آؤ تو وقار اور سکون کو ملحوظ رکھو، نماز کا جو حصہ پاؤ اسے پڑھو اور اور جو رہ جائے اسے ( بعد ) میں پورا کر لو۔
تشریح :
حدیث کے لفظ ومافاتکم سے حضرت امام نے باب کو ثابت فرمایاہے اورگفتگو کا سلیقہ سکھلایاہے کہ یوں کہنا چاہئیے کہ نماز کا جو حصہ تم پاسکو اسے پڑھ لو اور جو رہ جائے بعدمیں پورا کرلو۔
حدیث کے لفظ ومافاتکم سے حضرت امام نے باب کو ثابت فرمایاہے اورگفتگو کا سلیقہ سکھلایاہے کہ یوں کہنا چاہئیے کہ نماز کا جو حصہ تم پاسکو اسے پڑھ لو اور جو رہ جائے بعدمیں پورا کرلو۔